محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
فصل في الأسامي ٭…بچوں کے نام…٭ لڑکی کا نام ’’ رُبَمَا ‘‘ رکھنا مسئلہ(۵۹۸): قرآنِ کریم میں وارد لفظ سے نام رکھنا اس وقت درست ہے ، جب کہ اس کے معنی اچھے ہوں، مثلاً؛ علی ، کبیر، رشید، بدیع وغیرہ کہ ان سے نام رکھنا درست ہے(۱)، رہا لفظ ’’رُبَمَا ‘‘ تو وہ اسم نہیں بلکہ حرف ہے، اس لیے اس سے نام رکھنا درست نہیں۔ (۲)لڑکی کا نام ’’ رَبَّنَا ‘‘رکھنا مسئلہ(۵۹۹): ’’رب‘‘ کا استعمال اضافت کے ساتھ غیر اللہ کے لیے درست ہے، مثلاً عربی میں کہتے ہیں: ’’ربُّ الدار‘‘ [گھر کا مالک] (۳)، لیکن جب کسی کا نام رکھا جائے گا، تو اس کو پکارنے سے اللہ کے ساتھ اشتباہ لازم آئیگا، اس لیے اس طرح کا نام نہ رکھا جائے۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : التسمیۃ باسم یوجد في کتاب اللّٰہ تعالی کالعلي والکبیر والرشید والبدیع جائزۃ ۔ (۹/۵۱۱ ، کتاب الحظر والإباحۃ) (۲) ما في ’’ التفسیر الکبیر ‘‘ : ربما حرف جر عند سیبویہ ویلحقہا ما ۔ (۱۹/۱۱۶، الحجر) الحجۃ علی ما قلنا : =