محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دو نمازیں ایک وقت میں ادا کرنا مسئلہ(۴۴): دو نمازیں ایک ہی وقت میں ادا کرنا صحیح نہیں ہے، احادیث میں جو دو نمازیں ایک ساتھ پڑھنے کا ذکر ہے وہ ہمارے نزدیک جمعِ صوری پر محمول ہیں، کہ پہلی نماز کو اس کے آخری وقت میں اور دوسری نماز کو اس کے اولِ وقت میں ادا کیا جائے(۱)،کیوں کہ دو نمازوں کو ایک ہی وقت میں ادا کرنا اسی صورت میں ممکن ہوگا کہ ایک نماز کو اپنے وقت میں اور دوسری نماز کو اس کے وقت سے پہلے ادا کیا جائے، یا پھر ایک نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کرکے دوسری نماز کے وقت میں ادا کیا جائے، جب کہ پہلی صورت میں دوسری نماز ادا ہی نہیں ہوتی(۲)،اور دوسری صورت میں گناہِ کبیرہ لازم آتا ہے۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إن الصلوٰۃ کانت علی المؤمنین کتٰباً موقوتاً} ۔ (سورۃ النساء : ۱۰۳) ما في ’’ أحکام القرآن للتھانوي ‘‘ :{إن الصلوٰۃ کانت علی المؤمنین کتٰباً موقوتاً} أي مکتوبا مفروضا محدودا بالأوقات لا یجوز إخراجہا عنہا ما أمکن ، فلا یجوز الجمع بین الصلوتین في وقت إلا إذا ثبت بالتواتر ولم یثبت إلا في الجمع بین الظہر والعصر بعرفۃ جمع التقدیم وإلا في الجمع بین المغرب والعشاء بمزدلفۃ جمع التاخیر للحجاج ، وأما الجمع بین الصلوتین في السفر أو للمرض فلم یثبت إلا بخبر الآحاد فلا یعمل بہ إلا بطریق الجمع صورۃ بأن یصلي صلاۃ في آخر وقتہا والأخری في أول وقتہا کما ورد التصریح في بعض الآثار ، لأن قولہ تعالی : {إن الصلوٰۃ کانت علی المؤمنین کتٰباً موقوتاً} ۔ (۲/۲۴۷ ، ۲۴۸) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : قال أصحابنا : إنہ لا یجوز الجمع بین فرضین في وقت أحدہما=