محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بت فروشی مسئلہ(۲۶۰): بت چوںکہ آلۂ معاصی اور شرک پر ستی میں معین ہے ، لہٰذا اعانت علی المعصیت کی بنا پر ان کی خریدو فروخت جائز نہیں ہے، علاوہ ازیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ ا نے بت فروشی سے منع فرمایا ہے۔(۱)بجلی کی خریدو فروخت مسئلہ(۲۶۱): بجلی کی خریدو فروخت شریعتِ مطہرہ میں جائز ہے، کیوں کہ بجلی اور اس قسم کی اشیاء مالیت میں داخل ہیں۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللہ عنہما أنہ سمع رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ یقول عام الفتح وہو بمکۃ : ’’ إن اللّٰہ ورسولہ حرّم بیع الخمر والمیتۃ والخنزیر والأصنام ‘‘ ۔ (۱/۲۹۸ ، رقم : ۲۲۳۶ ، ۴۲۹۶ ، باب بیع المیتۃ والأصنام) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : حرم بیع الخمر والمیتۃ والخنزیر والأصنام وإن کانت من ذہب أو فضۃ ۔ (۶/۱۴، عمدۃ القاری :۱۲/۷۶) (فتاوی حقانیہ: ۶/۷۵) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : والمالیۃ تثبت بتموّل الناس کافۃً أو بعضہم ۔ (۷/۷) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : المال ہو کل عین ذات قیمۃ مادیۃ بین الناس۔ (۵/۳۳۰۵) ما في ’’ الدر المنتقی في شرح الملتقی ‘‘ : والمراد بالمال عین یجري فیہ التنافس والابتذال۔ (۳/۴) (فتاوی حقانیہ: ۴/۱۰۹)