محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹیکس کی قیمت ملا کر خریدوفروخت مسئلہ(۲۲۵): موجودہ دور میں حکومت کی طرف سے عائد کردہ سیلز ٹیکس یا دیگر ٹیکس چوں کہ جائز حدود سے نکل کر ظلم وتعدی کے دائرے میں داخل ہے، اور اس میں کسی امیر یا غریب کی تمیز بھی نہیں ہے، شرحِ ٹیکس بھی اتنی زیادہ ہے کہ دینے والا اس کی ادائیگی سے عاجز ہوجاتا ہے، اور سیلز ٹیکس بالکل اسی رقم کی طرح ہے جو راستے میں تاجروں سے ظلماً وجبراً وصول کی جاتی ہے (۱)، اس لئے مشتری کو قیمت خرید بتاتے وقت، اس میں ٹیکس کا اضافہ ضم کرنے میں خیانت کا پہلو غالب ہوجاتا ہے، تاہم اگر بائع مشتری کو قیمت خرید بتائے بغیر جملہ ٹیکسوں کا حساب کرکے اس سے کسی قیمت پر اتفاق کرلے ، تو کوئی حرج نہیں ۔ (۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لا یضمّ أجر الطبیب ۔۔۔۔۔ وما یؤخذ في الطریق من الظلم إلا إذا جرت العادۃ بضمہ ۔ (۷/۲۶۶) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وکذا لا یضم أجرۃ الطبیب ۔۔۔۔۔۔۔۔ وما یؤخذ في الطریق من الظلم لا یضم إلا في موضع جرت العادۃ فیہ بینہم بالضم ، کذا في النہر الفائق ۔ (۳/۱۶۲ ، البحر الرائق : ۶/۱۸۳ ، کذا في النہر الفائق : ۳/۴۵۷) (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ :ویجوز أن یضم إلی رأس المال أجر القصار ۔۔۔۔۔ والأصل أن عرف التجار معتبر في بیع المرابحۃ ، فما جری العرف بإلحاقہ برأس المال یلحق بہ ، وما لا فلا ، کذا في الکافي ۔ (۳/۱۶۱ ، ۱۶۲ ، النہر الفائق : ۳/۴۵۶ ، البحر الرائق : ۶/۱۸۲ ، رد المحتار : ۷/۲۶۴ ، ۲۶۵ ، باب المرابحۃ والتولیۃ) (فتاوی حقانیہ :۶/۱۴۰، جدید مسائل کا حل :ص/۲۴۴)