محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سامان کی وصولی سے پہلے اُس کی خرید وفروخت مسئلہ(۳۱۴): شی ٔ منقول پر قبضہ سے پہلے اسے فروخت کرنا شرعاًجائز نہیںہے(۱)،اور ڈیلر کمپنی میں جس مال کو بُک کرتا ہے، وہ بھی شئ منقول ہوتی ہے، اس لیے اس کی وصولی سے پہلے آگے اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہوگی، البتہ اس معاملہ کے جواز کی ایک صورت بیعِ سلم بن سکتی ہے، کہ خریدار سے قیمت ابھی لی جائے، اور سامان ایک مہینہ یا اس کے بعد دیا جائے(۲)، مگر اس کی چند شرطیں ہیں، اگر ان میں سے کوئی شرط فوت ہوجائے تو بیع فاسد ہوگی، اور وہ شرطیں یہ ہیں: (۱) جنس، (۲)نوع (۳) صفت (۴)مقدار معلوم ہو ، (۵)وصولی کی تاریخ ، (۶)ادا شدہ رقم کی مقدار متعین ہو، (۷)اور جن چیزوں پر حمل ونقل کے مصارف آتے ہیں، ان میں یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ وہ مال فلاں جگہ مہیا کیا جائے گا، اور بقائے سلم کی شرط یہ ہے کہ قبل الافتراق(معاملہ کی مجلس ختم ہونے سے پہلے) قیمت پر قبضہ ہو۔ (۳) ------------------------------ = بہ کخمر وخنزیر ومیتۃ ۔(۲/۲۳) (۲) ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : المراد بالمال عین یجري فیہ التنافس والإبتذال ۔ (۳/۴) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : حصر الحنفیۃ معنی المال في الأشیاء والأعیان المادیۃ أي التي لہا مادۃ وجرم محسوس ، وأما المنافع والحقوق فلیست أموالاً عندہم وإنما ہي ملک لا مال ۔ (۴/۲۸۷۷) (۳) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : لا یجوز الاعتیاض عن الحقوق المجردۃ کحق الشفعۃ ۔ (۲/۴) (۴) (نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے:ص/۱۱۸، حقوق اور ان کی خریدو فروخت :ص/۱۵۴) الحجۃ علی ما قلنا : =