محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
غیر اسلامی عدالت میں فسخ نکاح مسئلہ(۱۹۰): مسلمانوں کے لیے جائز ہی نہیں کہ وہ اپنے معاملات غیر اسلامی عدالتوں میں لے جائیں، کیوں کہ غیر مسلم قاضی (جج) کا فیصلہ مسلمانوں کے حق میں قابل قبول نہیں(۱)، لیکن چوں کہ آج کل حالات ایسے ناگفتہ بہٰ ہیں کہ غیر مسلم ممالک میں بکثرت مسلمان آباد ہیں، اور انہیں اپنے نجی وذاتی مسائل غیر مسلم عدالتوں میں پیش کرنا، ناگزیر ہے، غیر مسلم ممالک میں عدالت کے ذریعہ ’’مسئلۂ طلاق‘‘ کے موضوع پر،’’ مجمع الفقہ الاسلامی الہند ‘‘ نے اپنے انیسویں سمینار میں کمالِ بحث ومباحثہ کے بعد ہند وبیرونِ ہند کے ممتاز علماء وفقہاء کے اتفاق سے جو قرار دادیں منظور کی وہ یہ ہیں: ۱- غیرمسلم ممالک کی عدالت کا جج اگر مسلمان ہو، اور وہ فیصلہ کرتے وقت شرعی ضوابط کو ملحوظ رکھتا ہو، تو اسے مسلم حاکم کے قائم مقام تسلیم کرتے ہوئے فسخ نکاح کے سلسلے میں اس کا فیصلہ معتبر ہوگا۔(۲) ۲- جن غیر مسلم ممالک میں حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے لیے شرعی اصولوں کے مطابق قضاء کا نظام قائم نہیں ہے، وہاں کے مسلمانوں پر واجب ہے کہ َاربابِ حلّ وعقد کے مشورے سے دارالقضاء ، شرعی پنچایت یا ان جیسے ادارے ------------------------------ =وغیرہ نہیں ہوسکتا ۔‘‘ ’’لأن الکافر لیس بأہل للقضاء علی المسلم ، کما ہو مصرح في جمیع کتب الفقہ ‘‘’’یعنی کافر مسلمان کے فیصلے کرنے کا مجاز نہیں ہے، جیسا کہ کتبِ فقہ میں وضاحت ہے۔‘‘ (ص/۶۰، مسلمان مجسٹریٹ کا فیصلہ کرنا ، مکتبہ رضي دیوبند، فتاوی رحیمیہ :۸/۳۸۹)=