محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
رہنمائی کی اجرت مسئلہ(۴۲۷): اگر کوئی شخص کسی متعین آدمی سے کہے کہ؛ تو مجھے فلاں جگہ کی طرف، یا فلاں چیز کی رہنمائی کرے گا، تو میں تجھ کو اتنا انعام دوں گا،شرعاً یہ جائز ہے، اب اگر وہ شخص اس کے ساتھ چل کر اس کی رہنمائی کردے، تو اس کو اس کے چلنے کی وجہ سے اجرِ مثل ملے گا، کیوں کہ یہ ایسا عمل ہے جو عقد ِ اجارہ کی وجہ سے واجب ہے۔(۱) ------------------------------ =إلی المنازعۃ کجہالۃ الثمن والمبیع ۔ (۱/۶۷۵، کتاب الإجارۃ) (۴) ما في ’’ الجوہرۃ النیرۃ ‘‘ : وأما إذا قوبلت بجنسہا کما إذا استأجر دارًا بسکنی دار أخری ، أو رکوب دابۃ برکوب دابۃ أخری ، أو زراعۃ أرض بزراعۃ أرض أخری ، فالإجارۃ فاسدۃ ؛ لأن الجنس بانفرادہ یحرم النساء ۔ کذا في الینابیع ۔ (۱/۶۷۵، کتاب الإجارۃ) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۱۷، ۲۱۸) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وإن قال علی سبیل الخصوص بأن قال لرجل بعینہ إن دلتنی علی کذا فلک کذا ، إن مشی لہ فدلہ فلہ أجر المثل للمشی لأجلہ ، لأن ذلک عمل یستحق بعقد الإجارۃ ۔ (۹/۱۱۱، مطلب ضل لہ شيء فقال : من دلني علیہ فلہ کذا) (الفقہ الحنفي في ثوبہ الجدید :۴/۴۴۰) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : استحقاق الأجرۃ بعمل لا بمجرد قول ۔ (ص/۵۷) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات: ص/۱۲۰)