محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
قرض واپس دلانے پر انعام مسئلہ(۴۵۹):اگر کوئی شخص کسی دوسرے سے یہ کہے :اگر تم فلاں شخص سے میرا قرض واپس دلا دو، تو میں تمہیں اتنا انعام دوں گا، یا تمہیں وصول کردہ رقم میں سے اتنا فیصد دوں گا، تو یہ عقد جعالہ کی ایک جدید صورت ہے، جس میں اجرت عامل کے نتیجۂ عمل پر ہوتی ہے، لہٰذا اس طرح کا معاہدہ کرنا بر بنائے عرف جائز ہے ۔(۱)کاروبار کی ترقی کے لیے ملازمین کو زائد رقم دینا مسئلہ(۴۶۰): آج کل تاجر حضرات اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے کسی شخص کو اپنے کاروبار میں ملازم رکھتے ہیں، اس شرط پر کہ تنخواہ کے علاوہ بھی کچھ اور رقم بطورِ انعام دی جائے گی، تاکہ ملازم واجیر کاروبار کو ترقی دینے میں زیادہ سے زیادہ کوشش کریں، تو شرعاً اس طرح کرنا جائز ہے، اور تنخواہ سے زائد ملنے والی یہ رقم تبرع واحسان شمار ہوگی، اجرت میں شمار نہ ہوگی۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : الجعالۃ لغۃ : ہي ما یجعل للإنسان علی فعل شيء أو ما یعطاہ الإنسان علی أمر فعلہ ، وتسمی عند القانونین الوعد بالجائزۃ ، ۔۔۔۔۔۔ وإنما أجازوا أی الحنفیۃ فقط استحساناً دفع الجعل لمن یرد العبد الآبق ، ۔۔۔۔۔۔۔ وتجوز الجعالۃ شرعاً عند المالکیۃ والشافعیۃ والحنابلۃ ، بدلیل قولہ تعالیٰ فی قصۃ یوسف مع أخوتہ : {قالوا نفقد صُواع الملک ولمن جآء بہ حمل بعیر وأنا بہ زعیم} ۔ (۵/۳۸۶۴ -۳۸۶۶ ، الفصل الرابع ، الجعالۃ أو الوعد بالجائزۃ) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : ومن المعقول أن حاجۃ الناس قد تدعو إلیہا لرد مال ضائع ، أو عمل لا یقدر علیہ الجاعل ولا یجد من یتطوع بہ ۔ (۱۵/۲۰۹) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات: ص/۱۰۹-۱۳۸) (۲) ما في ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : العطیۃ التي أعطیت للخدمۃ من الخارج=