محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
رجسٹر یا صداقت نامہ پردستخط یاانگوٹھا مسئلہ(۱۱۳): ایجاب وقبول کے بعد نکاح کے رجسٹر یا صداقت نامہ پر میاں بیوی کے دستخط کروانا یا انگوٹھا لگواناشرعاً ضروری نہیں ہے، کیوں کہ نکاح دو گواہوں کی موجودگی میں عاقدین(مرد وعورت) کے ایجاب وقبول کا نام ہے(۱)، تاہم آج کل کے حالات کے پیش نظر قانونی گرفت سے بچنے، اور دیگر مصالح میں بطورِ ثبوت اُس کی ضرورت کے پیش آنے کی بنا پر رجسٹر میں نکاح کا اِندراج اور میاں بیوی کے دستخط کروانا یاانگوٹھا لگوانا جائز ومستحسن ضرور ہے۔(۲) ------------------------------ =أن ہذا شرط النفاذ في العاقد نفسہ ، ومن ثم توقف نکاح الصغیر والصغیرۃ إذا عقدا لأنفسہما ممیزین لا إن کانا غیر ممیزین ۔ (۲/۱۷۵، کتاب النکاح ، دار الایمان سہارنفور ، بدائع الصنائع :۳/۳۲۵ ، کتاب النکاح ، فصل في شرائط النکاح ، کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ :۴/۲۱ ، مبحث شروط النکاح) (کفایت المفتی: ۵/۱۰۸، دارا لاشاعت کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : النکاح ینعقد بالإیجاب والقبول یعبر بہما عن الماضی ۔۔۔۔۔ ولا ینعقد نکاح المسلمین إلا بحضور شاہدین حرین عاقلین بالغین مسلمین رجلین أو رجل وامرأتین ۔ (۲/۳۰۵ ،۳۰۶ ، کتاب النکاح ، مکتبہ شرکت علمیہ پاکستان) ما في ’’ تنویر الأبصار مع الدر والرد ‘‘ : وینعقد بإیجاب وقبول وضعاً للمضی ۔۔۔۔۔۔ وشرط حضور شاہدین حرین مکلفین سامعین قولہما معا ۔ (۴/۶۸-۹۱، کتاب النکاح) (۲) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما ، عن النبي ﷺ قال : ’’ السمع والطاعۃ علی المرء المسلم فیما أحب وکرہ ، ما لم یؤمر بمعصیۃ ‘‘ ۔ (۲/۱۰۵۷، کتاب الأحکام) ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : إنما قیدہ (أي في ترجمۃ الباب) بالإمام ، وإن کان في أحادیث=