محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جہیز میں دیئے گئے زیورات مسئلہ(۱۷۶): ۱- دولہے کے ماں باپ نے اپنی بہو کو زیورات دیتے وقت ملکیت یا عاریت کی صراحت کردی، تو حکم اسی کے مطابق ہوگا، اور اگر اس کی صراحت نہیں کی تو شوہر کے خاندان کا رَواج معتبر ہوگا، اگر رَواج تملیک کا ہے تو وہ بہو کی ملکیت ہوں گے، اور اگر رَواج عاریت کا ہے تو وہ عاریت ہیں، دولہے کے ماں باپ کی ملک ہیں، اور اگر کوئی عرف ورَواج نہ ہو (نہ ملکیت کا اور نہ عاریت کا) تو اس صورت میں دولہے کے ماں باپ کی نیت اور قول کا اعتبار ہوگا۔(۱) ۲- شادی کے موقع پر دولہے کے رشتہ داروں نے ہونے والی بہو کو جو تحفے تحائف دیئے، اس میں عرفِ عام یہی ہے کہ وہ بہو کی ملک ہوتے ہیں، لہٰذا دولہے کے ماں باپ یا اس کے رشتہ دار وں کو یہ حق نہیں ہے کہ بہو سے ان کی واپسی کا مطالبہ کرے۔ (۲) ۳- وہ زیورات جو بہو کو خالصۃً تحفہ کے طور پر ،یعنی تحفہ کی صراحت کے ساتھ دیئے گئے، شرعاً وہ بہو کی ملک ہیں، انہیں واپس نہیں لیا جاسکتا۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وإذا بعث الزوج إلی أہل زوجتہ أشیاء عند زفافہا منہا دیباج فلما زنت إلیہ أراد أن یسترد من المرأۃ الدیباج لیس لہ ذلک إذا بعث إلیہا علی جہۃ التملیک ۔ کذا فی فصول العمادیۃ ۔ جہز بنتہ وزوجہا ثم زعم أن الذی دفعہ إلیہا مالہ وکان علی وجہ العاریۃ عندہا ، وقالت : ہو ملکي جہّزتنی أو قال الزوج ذلک بعد موتہا فالقول=