محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ورک شاپ سے سامان گم ہونے پر ضمان مسئلہ(۶۴۸): اگر کوئی کمپنی یا ادارہ؛ اپنی مشین یا گاڑی میں خرابی پیدا ہونے پر لگنے والا سامان پہلے ہی ورکشاپ والے کو دیدے، تو یہ سامان ورکشاپ والے کے پاس امانت ہے، اگر اس کے ضائع یا گم ہونے میں اس کی طرف سے تعدی وزیادتی پائی جائے، تو وہ ضامن ہوگا، ورنہ نہیں۔(۱) ------------------------------ = الخطأ فوجب المال صیانۃ للدم عن الہدر منہ ۔ (۲/۵۴۴ ، کتاب الجنایات ، رقم الحاشیۃ :۶) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : اتفق الفقہاء علی أن من قتل مؤمناً خطأ فعلیہ الدیۃ والکفارۃ ۔۔۔۔۔ ویجري ہذا الحکم علی الکافر والمعاہد ۔ (۳۲/۳۲۸ -۲۸۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : الراکب ضامن لما وطئت الدابۃ وما أصابت بیدہا أو رجلہا أو رأسہا أو کدمت أو خبطت وکذا إذا صدمت ۔ (۶/۵۰ ، الہدایۃ :۲/۵۹۴ ، فتاوی النوازل :ص/۴۴۳) (قاموس الفقہ: ۲/۲۰۲، کتاب الفتاوی: ۵/۳۹۲،۳۹۳،نعیمیہ) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : ضمان العین المستأجرۃ : تعتبر ید المستأجر علی العین المستأجرۃ في إجارۃ المنافع ید أمانۃ فلا یضمن ما یتلف بیدہ إلا بالتعدي أو التقصیر في الحفظ ، ویتقید في الانتفاع بمقتضی العقد وما شرط فیہ وما جری بہ العرف ۔ (۵/۳۸۴۷ ، کتاب الإجارۃ ، المحث الخامس ضمان العین المستأجرۃ) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : تضمین الأجیر المشترک - اتفق الفقہاء علی أن الأجیر المشترک إذا تلف عندہ المتاع بتعدٍ أو تفریط جسیم یضمن ۔ (۱/۲۹۷ ، اجارہ) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات : ص/۱۴۳)