محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیرون ملک سے بذریعہ بینک تجارت مسئلہ(۴۳۰):آج کل لوگ بیرون ممالک سے مال منگواکر تجارت کرتے ہیں ، مال منگوانے کی صورت میں خریدا ر مال کی قیمت بذریعہ بینک ادا کرتا ہے، مثلاً ہندوستان کا ایک تاجر جاپان کے ایک تاجر سے کچھ مال منگواتا ہے، تو جاپان کا تاجر ہندوستان کے تاجر سے کہتا ہے کہ تم اپنے کسی مقامی بینک کے ذریعہ میرے حق میں ایک لیٹر آف کریڈٹ کھول دو،ہندوستان کا بینک اپنی جاپان کی شاخ کو اس لیٹر آف کریڈٹ کے ذریعہ ہدایت کردے گا کہ وہ جاپان کے تاجر کا مال جہاز سے روانہ کرنے کے متعلق ضرروی کاغذات وصول کرکے، اس کو مال کی قیمت ادا کردے، تو اس صورت میں بینک چوںکہ خریدا رکا وکیل ہے، اس لیے بذریعہ بینک قیمت ادا کرنا درست ہے، اور جب مال جاپانی شاخ کے قبضہ میں آجائے، تو ہندوستانی خریدار کے لیے اس کی بیع جائز ہے۔(۱) ------------------------------ =وما تواضعوا علیہ أن في کل عشرۃ دنانیر کذا فذاک حرام علیہم ۔ وفي ’’ الحاوی ‘‘ : سئل محمد بن سلمۃ عن أجرۃ السمسار ، فقال : أرجو أنہ لا بأس بہ وإن کان في الأصل فاسداً لکثرۃ التعامل ، وکثیر من ہذا غیر جائز فیجوزوہ لحاجۃ الناس إلیہ کدخول الحمام ۔ (۹/۷۵ ، کتاب الإجارۃ ، مطلب فی أجرۃ الدلال) ما في ’’ الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : إجارۃ السمسار والمنادي والحمامي والصکاک وما لا یقدر فیہ الوقت ولا مقدار العمل لما کان للناس بہ حاجۃ جاز ویطیب الأجر المأخوذ لو قدر أجر المثل ۔ (۵/۴۰ ، نوع فی المتفرقات) (انعام الباری: ۶/۴۶۳، امداد الفتاوی : ۳/۳۶۶، جدید معاشی نظام میں اسلامی قانون اجارہ:ص/ ۱۸۸) الحجۃ علی ما قلنا :=