محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب المضاربۃ ٭…مضاربت کے مسائل…٭ مضاربت اور اس کا شرعی حکم مسئلہ(۴۰۲): شریعت کی اصطلاح میں مضاربت دو فریقوں کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کو کہتے ہیں کہ جس میں ایک فریق سرمایہ کی فراہمی اپنے ذمہ لیتا ہے، اور دوسرا فریق اپنی محنت پیش کرتا ہے، اور نفع میں دونوں طے شدہ نسبت کے مطابق شریک ہوتے ہیں، جو فریق سرمایہ فراہم کرتا ہے اسے رب المال کہتے ہیں، اور کام کرنے والے فریق کو عامل/ مضارب کہا جاتا ہے(۱)، اور وہ مال جو سرمایہ کاری میں لگایا جاتا ہے اسے رأس المال اور سرمایہ کہا جاتا ہے(۲)، قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ مضاربت کا عقد جائز نہ ہو، کیوں کہ یہ مجہول بلکہ معدوم اجرت پر مجہول عمل کا اجارہ ہے، لیکن کتاب اللہ، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ ا اور اجماع کی وجہ سے قیا س کو ترک کردیا گیا(۳) ، لہٰذا عقد مضاربت، کتاب وسنت اور اجماع کے موافق ہونے کی وجہ سے جائز اور با برکت معاملہ ہے۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : تعریف المضاربۃ : ہي أن یدفع المالک إلی العامل مالاً لیتجر فیہ ، ویکون الربح مشترکاً بینہما بحسب ما شرطا ، وأما الخسارۃ فہي علی رب المال وحدہ ، ولا یتحمل العامل المضارب من الخسران شیئاً ، وإنما ہو یخسر عملہ =