محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ولی اَبعد کے نکاح کرانے پر ولی اَقرب کا سکوت مسئلہ(۱۱۹): اگر کسی نابالغ لڑکے یا لڑکی کا نکاح ولی ٔ ابعدکرائے، اور ولی ٔ اقرب اس پر خاموشی اختیار کرے، توجب تک ولی اقرب اجازت نہ دے،یا صراحۃً یا دلالۃًاس کی رضامندی نہ پائی جائے، نکاح صحیح نہیں ہوگا، کیوں کہ بابِ وَلایت میں سکوت (خاموشی) اجازت نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ =ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : وفی المبسوط : وکل تصرف یصح مع الہزل کالطلاق والعتاق والنکاح یصح مع الإکراہ ۔ (۸/۱۳۶، رد المحتار:۴/۷۳ ، کتاب النکاح ، مطلب ہل ینعقد النکاح بالألفاظ المصحفۃ ؟ الفتاوی الہندیۃ : ۵/۴۵ ، کتاب الإکراہ ، الباب الثاني) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : فلو زوج الأبعد حال قیام الأقرب توقف علی إجازتہ ۔ (در مختار) ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (توقف علی إجازتہ) تقدم أن البالغۃ لو زوجت نفسہا غیر کفء ، فللولي الاعتراض ما لم یرض صریحاً أو دلالۃً کقبض المہر ونحوہ ، فلم یجعلوا سکوتہ إجازۃ ، والظاہر أن سکوتہ ہنا کذلک فلا یکون سکوتہ إجازۃ لنکاح الأبعد وإن کان حاضراً فی مجلس العقد ما لم یرض صریحاً أو دلالۃ ۔ تأمل ۔ (۴/۱۴۴، کتاب النکاح ، مطلب : لا یصح تولیۃ الصغیر شیخا علی خیرات ، دیوبند ، الدر المنتقی مع مجمع الأنہر :۱/۴۹۹) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو زوجہا الأبعد حال قیام الأقرب حتی توقف علی إجازۃ الأقرب ، ثم غاب الأقرب وتحولت الولایۃ إلی الأبعد لا یجوز ذلک النکاح الذي باشرہ الأبعد إلا بإجازۃ منہ ۔ (۱/۳۸۵ ، الفقہ الإسلامي وأدلتہ:۹/۶۷۰۴، کذا في بدائع الصنائع :۳/۳۸۰) (امداد الاحکام: ۳/۲۸۷،زکریا دیوبند)