محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
صحتِ تخلیہ کی شرطیں مسئلہ(۲۰۷): صحت تخلیہ کی چند شرطیں ہیں: (۱) بائع مشتری کو قبضہ کرنے کی اجازت دیدے، بایں طور کہ میں نے تیرے اور مبیع کے درمیان تخلیہ کردیا، تو اس پر قبضہ کرلے۔(۱) (۲) دوسری شرط یہ ہے کہ مبیع مشتری کے سامنے ہو، اس طور پر کہ بائع کے بغیر مشتری اس کو حاصل کرسکے، یہ صاحبین رحمہما اللہ کے نزدیک ہے، امام صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مبیع مشتری کے سامنے اس طرح ہو کہ تخلیہ صحیح ہوجائے، اگر چہ مبیع دور ہی ہو۔(۲) (۳) تیسری شرط یہ ہے کہ مبیع خالی ہو، یعنی دوسرے کے حق میں مشغول نہ ہو۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ التقابض في الفقہ الإسلامي ‘‘ : الشرط الأول : الإذن بالقبض وذلک أن یقول البائع للمشتري : خلیت بینک وبین المبیع ، ویقول المشتری : قبضت ۔ (ص/۶۷ ، البحث الأول ؛ التخلیۃ) (۲) وفیہ أیضًا : الشرط الثاني : أن یکون المبیع بحضرۃ المشتري بحیث یصل إلی أخذہ من غیر مانع عند الصاحبین ، خلافاً لأبي حنیفۃ حیث تصح التخلیۃ ولو کان المبیع بعیدًا ۔ (ص/۶۷ ، البحث الأول ؛ التخلیۃ) (۳) وفیہ أیضًا : أن یکون المبیع مفوزًا غیر مشغول بحق الغیر ۔ (ص/۶۷ ، البحث الأول ؛ التخلیۃ)