محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ماہِ رمضان المبارک میں ہوٹل بند رکھنا مسئلہ(۹۱): ماہِ رمضان المبارک کا احترام کرتے ہوئے دن میں کھانے پینے کی ہوٹل بند رکھنا ضروری ہے ، کھانے پینے والا چاہے کوئی بھی ہو، یہ مبارک مہینہ شعائر اللہ میں سے ہے ،اور شعائر اللہ کا احترام ہر ایک پرضروری ہے، لہذا اگر کوئی شخص کھانے یا چائے کی ہوٹل دن میں کھلا رکھتا ہے، تو وہ ماہِ مبارک کی بے حرمتی اور تعاون علی الاثم کا مرتکب ہوگا، ہاں! شام کو افطاری سے کچھ دیر پہلے چونکہ لوگ افطار کی چیزیں خرید کر گھر لے جاتے ہیں، تو اس وقت میں ہوٹل کھلی رکھنے میں کوئی خرابی نہیں ہے ۔ (۱) ------------------------------ =’’ہدایہ ‘‘ ۔ فہو کجنایۃ السرقۃ والزنا حیث لا یرتفعان بمجرد التوبۃ بل بالحد ۔ (ص/۶۶۴ ، ما یفسد الصوم وتجب بہ الخ) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ان الکفارۃ تعلقت بجنایۃ الافطار في رمضان علی وجہ الکمال ، وقد تحققت ، وبایجاب الاعتاق تکفیراً عرف أن التوبۃ غیر مکفرۃ لہذہ الجنایۃ ۔ (۱/۲۱۹ ، باب ما یوجب القضاء والکفارۃ ، فتح القدیر : ۲/۳۴۴) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : وبإیجاب الاعتاق تکفیراً علم ان التوبۃ وحدہا غیر مکفرۃ لہذا الذنب ۔ (۲/۱۸۰ ، ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ) (فتاوی دار العلوم دیوبند:۶/۴۵۰) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یا أیہا الذین اٰمنوا لا تحلّوا شعائر اللہ ولا الشہر الحرام ولا الہدي ولا القلٓئد ولا آمّین البیت الحرام یبتغون فضلاً من ربہم ورضواناً} ۔ [سورۃ المائدۃ : ۲] وقولہ تعالی : {ومن یعظّم شعائر اللہ فإنہا من تقوی القلوب} ۔ (سورۃ الحج : ۳۲) ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : عن عبد الرحمن بن سلمۃ عن عمہ أن أسلم أتت النبي ﷺ فقال : صمتم یومکم ہذا؟ قالوا : لا ، قال : ’’ فأتموا بقیۃ یومکم واقضوہ ‘‘ ۔ =