محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ڈپازٹ سرٹیفکٹ خریدکر اس پر نفع حاصل کرنا مسئلہ(۲۵۷): کسی شخص نے بینک سے ڈپازٹ سرٹیفکٹ خریدا، جس کی قیمت دس ہزار روپئے ہے، اب وہ رقم بینک میں رہے گی اور چند سالوں کے بعد اس رقم پر اس شخص کو نفع بھی دیا جائے گا، یہ صورت درست نہیں ہے، کیوں کہ بینک سے ڈپازٹ سرٹیفکٹ خرید کر، اس پر نفع حاصل کرنا بہر حال سود ہے ، اور سود شریعتِ اسلامیہ میں ناجائز وحرام ہے۔(۱)بیڑی ، گٹکھا، تمباکو وغیرہ کی خریدو فروخت مسئلہ(۲۵۸): خریدو فروخت کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ جو چیزجائز ہو، اس کا بیچنا جائز ہے، جو چیز حرام ہو اس کا بیچنا بھی حرام ، اور جو مکروہ ہو اس کا بیچنا بھی مکروہ ہے، پھر اس کے استعمال میں جس درجہ کی کراہت ہوگی، فروخت کرنے میں بھی اسی درجہ کی کراہت ہوگی، بیڑی، گٹکھا، تمباکو وغیرہ کا استعمال مکروہِ تنزیہی ہے، اس لیے ان کی خریدو فروخت بھی مکروہِ تنزیہی ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا لا تأکلوا الربوا أضعافاً مضاعفۃ} ۔ (سورۃ آل عمران : ۱۳۰) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأحل اللّٰہ البیع وحرّم الربوٰا} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۷۵) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن جابر رضي اللہ تعالی عنہ قال : ’’ لعن رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ آکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال : ہم سواء ‘‘ ۔ (ص/۲۴۴ ، صحیح البخاري :۱/۱۸۰) (فتاویٰ عثمانی :۳/۲۸۴، ۲۸۵)=