محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
آلاتِ موسیقی کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۱۵):اسلام میں موسیقی ناجائز اور حرام ہے، اس لیے وہ آلات جو محض موسیقی کے لیے استعمال ہوتے ہوں، اور بغیر کسی تغییر وتبدیلی کے ان سے موسیقی کا ہی کام لیا جاتا ہو ،ان آلات کے ،آلاتِ معاصی ہونے کی وجہ سے ان کی خریدو فروخت جائز نہیں ہوگی، کیوں کہ اس میں اعانت علی المعصیت ہے، جو شرعاً ممنوع ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وتعاونوا علی البرّ والتقوی ، ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ : ۲) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘: قولہ تعالی : {وتعاونوا علی البرّ والتقوی} لیقتضي ظاہرہ إیجاب التعاون علی کل ما کان طاعۃ اللہ تعالی ، وقولہ تعالی : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} نہی عن معاونۃ غیرنا علی معاصي اللہ تعالی ۔ (۲/۳۸۱) ما في ’’ الدر المنثور للسیوطي ‘‘ : عن عبد الرحمن بن عوف رضي اللہ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ إنما نہیت عن صوتین فاجرین : صوت عند نغمۃ لہو ولعب ، ومزامیر الشیطان، وصوت عند مصیبۃ خدش وجوہ ، وشقّ جیوب ورنۃ الشیطان ‘‘ ۔ (۵/۳۰۹) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : وکرہ بیع السلاح من أہل الفتنۃ ، لأنہ إعانۃ علی المعاصي ، قیّد بالسلاح لأن بیع ما یتخذ منہ السلاح کالحدید ونحوہ لا یکرہ ، لأنہ لا یصیر سلاحاً إلا بالصنعۃ ، نظیرہ بیع المزامیر یکرہ ۔ (۵/۲۴۰ ، کتاب السیر ، باب البغاۃ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قلت : وأفاد کلامہم أن ما قامت المعصیۃ بعینہ یکرہ بیعہ تحریماً ، وإلا فتنزیہاً ۔ نہر ۔ قولہ : (تحریماً) وظاہر کلامہم أن الکراہۃ تحریمیۃ لتعلیلہم بالإعانۃ علی المعصیۃ ، وقولہ : (لأنہ إعانۃ علی المعصیۃ) لأنہ یقاتل بعینہ بخلاف ما لا یقاتل بہ إلا بصنعہ تحدث فیہ کالحدید ، ونظیرہ کراہۃ بیع المعازف ، لأن المعصیۃ تقام بہا عینہا ۔ (۶/۳۲۳ ، کتاب الجہاد ، باب البغاۃ)=