محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بغرضِ تخفیفِ عذاب، قبر پر پھول کی چادر چڑھانا مسئلہ(۱۰): بعض لوگ اُس حدیث کو دلیل بناکر؛جس میں آپ اکا دو قبروں پر ہری ٹہنیاں رکھنے کا تذکرہ ہے ، تخفیفِ عذاب کے لیے قبرپرپھول دار چادر ڈالتے ہیں، جب کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قبروں پر کھجور کی شاخ کے دو ٹکڑے رکھ کر یہ فرمایا تھا کہ جب تک یہ خشک نہ ہوں گے عذاب میں تخفیف رہیگی، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ اقدس کی برکت تھی، یقینی طور پر عذاب کا ہونا آپ اکو بذریعہ وحی معلوم تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تخفیفِ عذاب کے لیے دعا بھی فرمائی تھی، اِن تمام چیزوں کا حصول ہمارے لیے ممکن نہیں،معلوم ہوا کہ یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص تھا، اگر عام ہوتا، تو صحابہ اور تابعین ضرور اس کا اہتمام فرما تے، لیکن کہیں اس کا ثبوت نہیں ملتا، اس لیے اِس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے قبروں پر پھول ڈالنا شرعاً ناجائز اور بدعت ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن ابن عباس قال : ’’ مرّ النبي ﷺ علی قبرین فقال : إنہما یعذبان ۔۔۔۔۔ ثم دعا بعسیب رطب فشقّہ باثنین ، ثم غرس علی ہذا واحداً ، وعلی ہذا واحدا وقال : لعلہ یخفف عنہما ما لم ییبسا ‘‘ ۔ (ص/۴، کتاب الطہارۃ ، باب الاستبراء من البول) ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : قال الخطابي : ہو محمول علی أنہ دعا لہما بالتخفیف مدۃ بقاء النداوۃ ۔۔۔۔۔ وقد استنکر الخطابي ومن تبعہ وضع الناس الجرید ونحوہ في القبر عملاً بہذا الحدیث ، قال الطرطوشي: لأن ذلک خاص ببرکۃ یدہ ۔ (۱/۴۱۷ ، کتاب الوضوء ، باب من الکبائر ۔۔۔ الخ ، معالم السنن للخطابي :۱/۱۷، ۱۸، رقم الحدیث : ۱۳) ما في ’’ بذل المجہود ‘‘ : قال الحافظ في فتح الباري : قال المازري : یحتمل أن یکون =