محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
انگریزی بالوں کو سنت کے مطابق کرنا مسئلہ(۵۶۶): انگریزی بالوں کو سنت کے مطابق تبدیل کرنے میں کوئی قباحت نہیں، بلکہ یہ مستحسن اور باعثِ اجر ہے (۱)، لیکن پہلے سب بال برابر کر لیے جائیں، اس کے بعد سنت کے مطابق بال رکھے جائیں، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹے بڑے بال رکھنے سے منع فرمایا ہے ۔(۲) ------------------------------ =(۱۰/۲۱۵) ما في ’’ أشعۃ الّلمعات ‘‘ : (صدعت) می شگافتم وشق میکردم ۔ (فرقہ) فرق اورا ۔ (عن) یافوخہ از میانہ سروے بجانب ناصیہ ، وآن موضعے ست کہ می جنبد از سر طفل یعنی یک طرف خط فرق ازیں موضع می بود ، وطرف دیگر نزد جبہہ محاذی ما بین دو چشم چنانکہ گفت ، (وارسلت ناصیۃ بین عینیہ) درہا میکردم ومیگزاشتم موئے سر مبارک را کہ ناصیۃ نام او ست میان دو چشم یعنی می گروانیدم طرف فرق کہ بجانب ناصیہ است محاذی ما بین دو چشم بحیثیتے کہ می بود نصف شعر ناصیہ از جانب عین آن فرق ، ونصف دیگر از جانب یسار آن ،ایں چنیں تفسیر کرد ایں حدیث را طیبی ، پس فرق مثل راہ راست شد از میانۂ سر تا محاذی ما بین دو چشم ، ولہٰذا تفسیر کرد آنرا در قاموس براہے کہ میان موئے سر بود ۔ (۳/۵۷۶، کتب خانہ مجیدیہ ملتان) (فتاوی محمودیہ:۱۹/۴۳۳، آپ کے مسائل اور ان کا حل :۷/۱۳۳) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن أبي ہریرۃ (رضي اللّٰہ عنہ) قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من تمسّک بسنتي عند فساد أمتي فلہ أجر مائۃ شہید ‘‘ ۔ رواہ البیہقي في کتاب الزہد ۔ (ص/۳۰ ، کتاب الإیمان ، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ، قدیمي) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : قولہ : (من تمسّک) أي عمل (بسنتي عند فساد أمتي) أي عند غلبۃ البدعۃ والجہل والفسق فیہم (فلہ أجر مائۃ شہید) لما یلحقہ من المشقۃ بالعمل بہا وباحیائہا وترکہم لہا کالشہید المقاتل مع الکفار لاحیاء الدین بل أکثر ۔ (۱/۳۸۴ ، کتاب الإیمان ، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ) (۲) ما في ’’ الصحیح لمسلم ‘‘ : عن ابن عمر (رضي اللّٰہ عنہ) : ’’ أن رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ=