محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹی وی پر دینی پروگرام مسئلہ(۶۵۲): شرعِ اسلامی میں جاندار کی تصویر سازی حرام ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سخت وعید بیان فرمائی ہے، اور چوں کہ ٹیلی ویژن میں جاندار کی تصویریں ہوتی ہیں، اس لیے ٹیلی ویژن دیکھنا شرعاً جائز نہیں ہے(۱)، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ٹیلی ویژن کو اچھے مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، مثلاً : اس پر دینی پروگرام وغیرہ دیکھنا ، تو اُن کا یہ خیال -اثمہما اکبر من نفعہما- کے قبیل سے ہونے کی بنا پر لغو ہے۔ نیز ٹیلی ویژن چوں کہ آلاتِ لہو ومعصیت میں سے ہے، اس لیے اس پر دینی پروگرام کا دیکھنا بھی شرعاً درست نہیں ہے۔(۲) ------------------------------ والحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الصحیح لمسلم ‘‘ : عن النبي ﷺ قال : ’’ لا تدخل الملائکۃ بیتاً فیہ کلب ولا صورۃ ‘‘ ۔ (۲/۲۰۰) ما في ’’ شرح النووي علی ہامش مسلم ‘‘ : قال أصحابنا وغیرہم من العلماء : تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم ، وہو من الکبائر ، لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید ، المذکور في الأحادیث ، وسواء صنعہ بما یمتہن أو بغیرہ ، فصنعتہ حرام بکل حال ، لأن فیہ مضاہاۃ لخلق اللّٰہ تعالی ، وسواء کان في ثوب أو بساط أو دراہم أو دینار أو فلس أو إناء أو حائط أو غیرہا۔ (۷/۲۱۰، بیروت) ما في ’’ تکملۃ فتح الملہم ‘‘ : ہذا الحدیث یدل علی أن تصویر ذوي الأرواح واتخاذ الصور في البیوت ممنوع شرعاً ، واتفق علیہ جمہور الفقہاء ۔ (۱۰/۱۳۴) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تتخذوٓا اٰیٰت اللّٰہ ہزوًا} ۔ (سورۃ البقرۃ :۲۳۱) ما في ’’ حاشیۃ القونوي ‘‘ : أي لا تصیروا آیات اللّٰہ مکان ہزوا أو الہزء نفسہ مبالغۃ لفرط انہماکہم بالأعراض عنہا وعدم التأمل ، وہذا ہو التہاون ، ولذا عطف علی الأعراض =