محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
گھر کی چابی سونپ دینا تخلیہ ہے یا نہیں؟ مسئلہ(۲۰۹): بائع مشتری سے کہے کہ میں نے مبیع اور تیرے درمیان تخلیہ کردیا، جب کہ مبیع گھر کے اندر ہے، اور ابھی اسے تولا اور ناپا بھی نہیں گیا، مگربائع نے مشتری کو گھر کی چابی سپرد کردی، تو اب مشتری کا مکمل قبضہ شمار ہوگا۔(۱)تخلیہ کے بعد مبیع تلف ہوجائے مسئلہ(۲۱۰): دو شخصوں کے درمیان عقدِ بیع ہوا، بائع نے مبیع اور مشتری کے درمیان تخلیہ بھی کردیا، لیکن مبیع ابھی بائع ہی کی ملکیت میں تھی، اور مشتری کے ہاتھ سے وہ تلف ہوگئی، تو ایسی صورت میں مشتری ضامن ہوگا۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : رجل باع مکیلاً فی بیت مکایلۃ أو موزوناً موازنۃ وقال : خلیت بینک وبینہ ، ودفع إلیہ المفتاح ولم یکلہ ولم یزنہ صار المشتري قابضاً ۔ (۳/۱۶، کتاب البیوع ، الباب الرابع ، الفصل الثاني) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وإن باع مکایلۃ أو موازنۃً فی الکیل والموزون وخلی ، فلا خلاف في أن المبیع یخرج عن ضمان البائع ویدخل في ضمان المشتري ، حتی لو ہلک بعد التخلیۃ قبل الکیل والوزن یہلک علی المشتري وکذا لا خلاف في أنہ یجوز للمشتري بیعہ والانتفاع بہ قبل الکیل والوزن ۔ (۷/۲۳۷، کتاب البیوع ، الفقہ الحنفي في ثوبہ الجدید : ۴/۲۰۲ ، کتاب البیوع ، أحکام التصرف في المبیع ، التقابض في الفقہ الإسلامي :ص/۴۶) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ التقابض في الفقہ الإسلامي ‘‘ : من المقرر شرعاً أن المبیع قبل قبضہ فی ضمان البائع ، وأن اتلاف المشتری لہ وہو في ید البائع یعتبر قبضاً ، فیلزمہ الثمن ، لأنہ لا یمکن إتلافہ إلا بعد اثبات یدہ علیہ ، وہو معنی القبض ، فیتقرر علیہ الثمن ۔ (ص/۶۸، المبحث الثاني ، الإتلاف ، الموسوعۃ الفقہیۃ :۱/۲۲۶)