محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اضطراری حالت میں بیمہ مسئلہ(۳۶۵): بیمہ چونکہ سود وقمار کی ایک شکل ہے، اس لیے اختیاری حالت میں بیمہ کرانا جائز نہیں ہے (۱)، البتہ اگر کسی ملک یا خطہ کی بدحالی ایسی ہوجائے کہ بغیر بیمہ کے جان ومال کا تحفظ مـتعذّرہوجائے، یا قانونی مجبوری ہو، تو ایسی اضطراری حالت میں بیمہ کرانا درست ہے(۲)،البتہ اپنی جمع شدہ رقم سے زائد رقم کو خود کسی کام میں نہ لائے، بلکہ اس کے وبال سے بچنے کے لیے بلانیتِ ثواب غرباء پر صدقہ کردے۔ (۳) ------------------------------ =ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : {وأحسنوا} أي في الإنفاق في الطاعۃ ۔ (۲/۳۶۵) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ ، عن النبي ﷺ قال : ’’ من نفس عن مسلم کربۃ من کرب الدنیا ، نفس اللّٰہ عنہ کربۃ من کرب یوم القیامۃ ، ومن یسّر علی معسر یسّر اللّٰہ علیہ في الدنیا والآخرۃ ، ومن سرّ علی مسلم سرّ اللّٰہ علیہ في الدنیا والآخرۃ ، واللّٰہ في عون العبد ما کان العبد في عون أخیہ ‘‘ ۔ (ص/۶۷۶ ، الأدب ، في المعونۃ للمسلم) ما في ’’ شرح مسلم للنووي ‘‘ : فیہ حدیث أبي ہریرۃ : من نفس عن مومن کربۃ إلی آخرہ ، وہو حدیث عظیم جامع لأنواع من العلوم ، والقواعد ، والآداب ، وسبق شرح أفراد فصولہ ، ومعنی نفس الکرابۃ : أزالہا ، وفیہ فضل قضاء حوائج المسلمین ، ونفعہم بما تیسّر من علم ، أو مال ، أو معاونۃ ۔ (۸/۲۹۰ ، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : (في عون أخیہ) أي في قضاء حاجتہ ، وفیہ إشارۃ إلی فضیلۃ عون الأخ علی أمورہ ۔ (۱/۴۱۵ ، کتاب العلم) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘: یختلف الحکم التکلیفي للإعانۃ بحسب أحوالہا ، فقد تکون واجبۃ ، وقد تکون مندوبۃ ، وقد تکون مباحۃ أو مکروہۃ أو محرمۃ ، الإعانۃ المندوبۃ ، وتکون الإعانۃ مندوبۃ إذا کانت في خیر لم یجب ۔ (۵/۱۹۶ ، ۱۹۷ ، إعانۃ)=