محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب الحوالۃ ٭…حوالہ کے مسائل…٭ عقد ِحوالہ مسئلہ(۴۸۹): حوالہ کا لفظ ’’ تحویل‘‘ سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا۔ شرعی اصطلاح میں؛ کسی قرض کا ایک ذمہ سے کسی دوسرے با اعتماد ذمہ کی طرف منتقل ہونے کا نام حوالہ ہے(۱)، فقہائے کرام کی اصطلاح میں ؛قرض کا اصل یعنی مقروض کے ذمہ سے محتال علیہ یعنی ادائیگی کی ذمہ داری لینے والے کی طرف با اعتماد طریقے سے منتقل ہونا، حوالہ کہلاتا ہے(۲)، حوالہ بالدین شرعًاجائز اور درست ہے۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : الحوالۃ في اللغۃ : من حال الشيء حولا وحُؤُولا ، تحوَّل ، وتحوَّل من مکانہ انتقل عنہ وحوّلتُہ تحویلاً نقلتُہ من موضِع إلی موضِع ، ۔۔۔۔۔ والحوالۃ في الاصطلاح : نقل الدین من ذمۃ إلی ذمۃ ۔ (۱۸/۱۶۹ ، حوالہ) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۷۸، ۲۷۹) ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ : (ہي) لغۃ : النقل ، وشرعاً : (نقل الدین من ذمۃ المحیل إلی ذمۃ المحتال علیہ) ۔ (تنویر مع الدر) ۔ وفي الشامیۃ : وفي ’’ المغرب ‘‘ : ترکیب الحوالۃ یدل علی الزوال والنقل ومنہ التحویل ، وہو نقل الشيء من محل إلی محل ۔ (۸/۵ ، کتاب الحوالۃ) (۲) ما في ’’ العنایۃ شرح الہدایۃ ‘‘ : وفي اصطلاح الفقہاء : تحویل الدین من ذمۃ الأصیل إلی ذمۃ المحتال علیہ علی سبیل التوثق بہ ۔ (۴/۱۳۹، کتاب الحوالۃ) (۳) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : الحوالۃ بالدین جائزۃ بالسنۃ والإجماع استثناء من منع التصرف في الدین بالدین ۔ (۶/۴۱۸۸ ، المبحث الأول ، الحوالۃ)