محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مقدس اوراق بیت الخلا میں لے جانا مسئلہ(۵۳۶): شریعتِ اسلامی میں ہر معظم شی ٔکی تعظیم واحترام کا حکم دیا گیاہے، چونکہ آیات قرآنی اور احادیث وغیرہ کے اوراق انتہائی معظم اور مکرم ہیں، اور بیت الخلا میں ساتھ لے جانے سے ان کی تحقیر ہوتی ہے، اس لیے قصداً ایسا کرنے سے اجتناب کیا جائے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ ابذات خود بیت الخلا جاتے وقت اپنی انگوٹھی اتار لیتے تھے، جس میں ’’محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم للہ‘‘ لکھا ہوا تھا، البتہ اگر ایسے اوراق کے رکھنے کے لیے کوئی مناسب جگہ نہ ہو، اور اُن کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو، تو پھر اِس صورت میں ساتھ لے جانے سے گناہ نہ ہو گا۔(۱) ------------------------------ =ما في ’’ التفسیر لإبن کثیر ‘‘ : یأمر اللّٰہ تعالی عبادہ المؤمنین بالمعاونۃ علی فعل الخیرات ، وہو البر ، وترک المنکرات وہو التقوی ، وینہاہم عن التناصر علی الباطل والتعاون علی المآثم والمحارم۔ (۱/۴۷۸) (جدید مسائل کا حل :ص/۵۸۸،۵۸۹) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {لا یمسّہٓ إلا المطہّرون} ۔ (سورۃ الواقعۃ : ۷۹) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن أنس قال : ’’ کان النبي ﷺ إذا دخل الخلاء وضع خاتمہ ‘‘ ۔ (۱/۴ ، کتاب الطہارۃ ، باب الخاتم یکون فیہ ذکر اللّٰہ تعالی یدخل بہ الخلاء) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : الا یحمل مکتوباً ذکر اسم اللّٰہ علیہ ، أو کل اسم معظم کالملائکۃ ، والعزیز ، والکریم ، ومحمد ، وأحمد ، لما روی أنس : ’’ أن النبي ﷺ کان إذا دخل الخلاء وضع خاتمہ ، وکان فیہ محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ، فإن احتفظ بہ ، واحترز علیہ من السقوط فلا بأس ۔ (۱/۲۵۵ ، باب آداب قضاء الحاجۃ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : رقیۃ في غلاف متجاف لم یکرہ دخول الخلاء بہ ، والاحتراز أفضل ، الظاہر أن المراد بہا ما یسمّونہ الآن بالہیکل ، والحمائل المشتمل علی الآیات القرآنیۃ ،=