محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
چہرہ دکھائی کی رقم مسئلہ(۱۲۵): ہمارے عرف ورَواج میں چہرہ دکھائی کے وقت لڑکی کو جو رقم دی جاتی ہے، وہ ہدیہ ہوتی ہے، لہٰذا اس کا لینا اور دینا دونوں شرعاً جائز ہیں۔(۱) ------------------------------ = الأرواح وبانتقال روح الإلہ إلی الأئمۃ وبقولہم في خروج إمام باطن وبتعطیلہم الأمر والنہي إلی أن یخرج الإمام الباطن وبقولہم أن جبریل علیہ السلام غلط في الوحي إلی محمد ﷺ دون علي بن أبي طالب رضي اللہ تعالی عنہ ، وہؤلاء القوم خارجون عن ملۃ الإسلام وأحکامہم أحکام المرتدین ۔ کذا في الظہیریۃ ۔ (۲/۲۶۴، مطلب موجبات الکفر أنواع ، منہا ما یتعلق بالأنبیاء علیہم السلام) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : وشرط فی الشہود أربعۃ ؛ الحریۃ والعقل ، والبلوغ والإسلام ، فلا ینعقد بحضرۃ العبید والمجانین والصبیان والکفار فی نکاح المسلمین لأنہ لا ولایۃ لہؤلاء ۔ (۳/۱۵۸، کتاب النکاح ، دار الکتب العلمیۃ بیروت) ما في ’’ منہاج المسلم لأبی بکر الجزائری ‘‘ : أن یکونا عدلین ، والعدالۃ تتحق باجتناب الکبائر وترک غالب الصغائر فالفاسق بالزنا أو شرب خمر أو بأکل ربا لا تصح شہادتہ لقولہ تعالی : {عدل منکم} وقول الرسول ﷺ: ’’ وشاہدي عدل ‘‘ ۔ (ص/۳۴۰ ، المکتبۃ دار الغد الجدید) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : الأصل أن یکون الشاہد مسلماً فلا تقبل شہادۃ الکفار سواء أکانت الشہادۃ علی مسلم أم علی غیر مسلم ، لقولہ تعالی : {واَشہدوا ذوی عدل منکم} ۔ والکافر لیس بعدل ولس منا ، ولأنہ أفسق الفساق ویکذب علی اللہ تعالی فلا یؤمن منہ الکذب علی خلقہ ۔ (۲۶/۲۲۲) (کفایت المفتی: ۵/۱۴۶) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ مجمع الزوائد ‘‘ : عن عائشۃ رضی اللہ تعالی عنہا قالت : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ تہادوا تحابوا ‘‘ ۔ (۴/۱۸۵، کتاب البیوع ، باب الہدیۃ) ما في ’’ مجمع الزوائد ‘‘ : عن ابن عمر قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من سألکم =