محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
باب الولیمۃ ولیمہ کی شرعی حیثیت مسئلہ(۱۷۱): ولیمہ بالاتفاق مسنون ہے، اور حدیث شریف سے بھی ثابت ہے کہ آپ ا نے ولیمہ کیا ہے۔(۱)دعوتِ ولیمہ میں امتیازی سلوک مسئلہ(۱۷۲): ولیمہ کی دعوت میں اپنے اعزہ واَقارب اور دوست واحباب کو عمدہ اور بڑھیا کھانا کھلانا، اور عام مہمانوں کو ایک الگ قسم کا معمولی کھاناکھلانا، یہ کرم ومروت کے خلاف ہے، بالخصوص ایک مقام پر ایک دوسرے کے مقابلے میں ایسا فرق کرنا، تو بہت ہی نازیبا حرکت ہے(۲)، البتہ اگر علیحدہ دسترخوان پر بیٹھا کر اس طرح کا امتیاز برتا جائے ، تو اس میں کوئی حرج نہیں(۳)، اور اگردیگر مہمانوں کی تحقیر وتذلیل کی نیت سے ایسا کیا جائے، تو یہ حرام ہے۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن صفیۃ بنت شیبۃ قالت : ’’ أولم النبي ﷺ علی بعض نسائہ بمدین من شعیر ‘‘۔ (ص/۲۷۸) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : وعن أنس قال : ’’ إن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أعتق صفیۃ وتزوجہا وجعل عتقہا صداقہا وأولم علیہا بحیس ‘‘ ۔ (ص/۲۷۸) وفیہ أیضًا : وعنہ قال : أولم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حین بنی بزینب بنت جحش فاشبع الناس خبزًا ولحمًا ‘‘ ۔ (ص/۲۷۸) (خیر الفتاویٰ:۴/۶۰۴) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولیمۃ العرس سنۃ وفیہا مثوبۃ عظیمۃ ۔ (۱/۲۷۹)=