محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کتاب الغصب ٭…غصب کے مسائل…٭ میونسپلٹی کی زمین پر قبضہ وتصرف مسئلہ(۵۱۹): سرکاری زمینیں جو پنچائیت یا میونسپلٹی وغیر ہ کی زمینیں کہلاتی ہیں، یا شارعِ عام، جس کے ساتھ عوام کا حقِ استفادہ متعلق ہوتا ہے، انہیں متعلقہ محکمہ کی اجازت کے بغیر اپنے قبضہ وتصرف میں لانا اور عوام کو تکلیف ومشقت میں ڈالنا شرعاً جائز نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{ولا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل} ۔ (سورۃ البقرۃ : ۱۸۸) ما في ’’ روح المعاني ‘‘ : والمراد من الأکل ما یعمّ الأخذ والاستیلاء ، وعبر بہ لأنہ أہم الحوائج ، وبہ یحصل اتلاف المال غالباً ۔ (۲/۶۳۲) وما في ’’ روح المعاني ‘‘ : (الباطل) الحرام کالسرقۃ والغصب ، وکل ما لم یأذن بأخذہ الشرع ۔ (۲/۱۰۵) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : اتفق العلماء من أہل السنۃ علی أن من أخذ ما وقع علیہ اسم مال قلّ أو کثر انہ یفسق بذلک وانہ محرم علیہ أخذہ ۔ (۲/۳۴۰) ما في’’ القرآن الکریم ‘‘ : {والذین یؤذون المؤمنین والمؤمنٰت بغیر ما اکتسبوا فقد احتملوا بہتاناً وإثماً مبیناً} ۔ (سورۃ الأحزاب : ۵۸) ما في ’’ فتح القدیر للشوکاني ‘‘ : (والذین یؤذون) بوجہ من وجوہ الأذی ، من قول أو فعل ومعنی (بغیر ما اکتسبوا) أنہ لم یکن ذلک لسبب فعلوہ یوجب علیہم الأذیۃ ویستحقونہا بہ۔ (۲/۴۲۶)=