محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شریک کا تصرف مسئلہ(۳۷۲): شریک کے لیے مشترک کاروبار کے سامان میں تصرف کرنا جائز ہے۔(۱) ------------------------------ = فقہاء الأمصار ، ولتعامل الناس ذلک في کل عصر من غیر نکیر ، وما رآہ المسلمون حسناً فہو عند اللّٰہ حسن ۔ (۷/۵۰۶ ، کتاب الشرکۃ ، فصل في جواز الأنواع الثلاثۃ ، بیروت) ما في ’’ منہاج المسلم لأبي بکر الجزائري ‘‘ : شرکۃ العنان : ہي أن یشترک شخصان فأکثر ممن یجوز تصرفہم فی جمیع قدر من المال موزعاً علیہم أقساطاً معلومۃ ، أو اسہما معینۃ محددۃ ، یعملون فیہ معا لتنمیتہ ویکون الربح بینہم بحسب اسہمہم في رأس المال ۔ (ص/۲۹۹ ، الباب الخامس في المعاملات) (امداد الفتاوی: ۳/۴۹۴،۴۹۵، شرکت ومضاربت عصر حاضر میں:ص/ ۱۸۵؍۲۱۳؍۳۲۰، اسلام اور جدید معاشی مسائل: ۷/۲۰۵) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : (ولکل من شریکي العنان والمفاوضۃ أن یستأجر) من یتجر لہ أو یحفظ المال (ویبضع) أي یدفع المال بضاعۃ ، بأن یشترط الربح لرب المال (ویودع) ویعیر (ویضارب) لأنہا دون الشرکۃ فتضمنتہا (ویوکل) أجنبیاً ببیع وشراء ۔۔۔۔۔۔ ویبیع بما عز وہان ۔ خلاصۃ ۔ (بنقد ونسیئۃ) ۔ بزازیۃ ۔ (ویسافر) بالمال لہ حمل أو لا ۔ ہو الصحیح ۔ (۶/۴۹۰ ،۴۹۱ ، کتاب الشرکۃ ، بیروت) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ویقول وذلک کلہ فی أیدیہما یشتریان بہ ویبیعان جمیعاً وشتی ، ویعمل کل واحد منہما برأیہ ویبیع بالنقد والنسیئۃ ۔ (۲/۳۲۰ ، شرکۃ العنان ، مجمع الأنہر شرح ملتقی الأبحر:۲/۵۵۵ ، تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق :۴/۲۴۹ ، بدائع الصنائع :۵/۹۱) (شرکت ومضاربت عصر حاضر میں :ص/۲۰۷)