محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
غیر مسلم باورچی کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا مسئلہ(۵۸۵): اگر کسی غیر مسلم بورڈنگ یا ہاسٹل میں کھانا پکانے والا کوئی غیر مسلم باورچی ہے ، وہ حرام و حلال دونوں طرح کا گوشت پکاتا ہے، تو اب اس میں احتیاط دشوار ہے، ہوسکتا ہے ایک گوشت میں چمچ چلا کر دوسرے میں بھی وہی چمچ چلا دیا، اور ایک کی بوٹی یا مسالا دوسرے میں آجانا بعید از قیاس نہیں ہے، گرچہ وہ غیر مسلم باورچی یہ کہے کہ میں دونوں گوشت کو الگ الگ پکاتا ہوں، تب بھی اس کا یہ قول شرعاًقابلِ قبول نہیں ہے، ایسی جگہوں پر رہنے والے حضرات کو غیرمسلم باورچی کے ہاتھ کا بنایا ہوا کھانا نہیں کھانا چاہیے۔(۱) ------------------------------ =آکلا ولا شارباً حراماً ، وہذا إذا لم یعلم بنجاسۃ الأواني ، فأما إذا علم فإنہ لا یجوز أن یشرب ویأکل منہا قبل الغسل ، ولو شرب أو أکل کان شارباًَ أو آکلا حراماً ۔ (۵/۳۴۷ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الرابع عشر في أحکام أہل الذمۃ) ما في ’’ النتف في الفتاوی للسغدي ‘‘ : ولا یأکلون من أطعمۃ الکفار ثلاثۃ أشیاء : اللحم ، والشحم ، والمرق ، ولا یطبخون في قدورہم حتی یغسلوہا ۔ (ص/۴۳۵ ، کتاب الجہاد ، ما لا یؤکل من أطعمۃ الکفار) ما في ’’ خلاصۃ الفتاوی ‘‘ : الأکل والشرب في أواني المشرکین مکروہ ۔ (۴/۳۴۶ ، کتاب الکراہیۃ ، الفصل الثالث فیما یتعلق بالمعاصي) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : قال محمد رحمہ اللّٰہ : یکرہ الأکل والشرب في أواني المشرکین قبل الغسل ، ومع ہذا لو أکل أو شرب فیہا جاز إذا لم یعلم بنجاسۃ الأواني ، وإذا علم حرم ذلک علیہ قبل الغسل ۔ (۸/۳۷۴ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في البیع) (فتاوی محمودیہ :۱۸/۴۰،کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : ویقبل قول الکافر في الحل والحرمۃ ، قال الزیلعي : ہذا=