محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
باپ کی موجودگی میں دادا یا ناناکا نکاح کرادینا مسئلہ(۱۱۶): باپ کی موجودگی میں دادا یانانا اس کی اجازت کے بغیر لڑکی (پوتی/نواسی)کا نکاح کرادے، تو یہ نکاح باپ کی اجازت پر موقوف رہے گا، یعنی اس کا ردّ یا نفاذ باپ کے اختیار میں ہوگا۔(۱)اولیاء کا ایجاب وقبول مسئلہ(۱۱۷):ایک شخص نے دوسرے شخص سے کہا : میں نے اپنی بیٹی تیرے بیٹے کو دی ، جواباً دوسرے شخص نے کہا: میں نے اپنے بیٹے کے لیے قبول کرلیا، تو ان الفاظ سے نکاح منعقد ہوجائے گا(۲)، جب کہ لڑکا لڑکی نابالغ ہوں(۳)، اور اگر بالغ ہوں تو نکاح اُن کی اجازت پر موقوف رہے گا۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : (الولی فی النکاح) ۔۔۔ (العصبۃ بنفسہ) وہو من یتصل بالمیت ۔۔۔ (بلا توسط أنثی) ۔۔۔ (علی ترتیب الإرث والحجب) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلو زوّج الأبعد حال قیام الأقرب توقف علی إجازتہ ، ولو تحولت الولایۃ إلیہ لم یجز إلا بإجازتہ بعد التحول ۔ (۴/۱۳۸-۱۴۴، کتاب النکاح ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ مجمع الأنہر شرح ملتقی الأبحر ‘‘ : أي الأقرب لحصولہ بولایۃ تامۃ نعم لو زوج الأبعد ، وقد حضر الأقرب توقف علی إجازتہ ، ولذا لو تحول الولایۃ بعد النکاح إلی الأبعد لم یجز إلا بإجازتہ بعد التحول ۔ (۱/۴۹۹ ، کتاب النکاح ، باب الأولیاء والأکفاء ، بیروت) ( فتاوی محمودیہ: ۱۱/۴۷۳،کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : (وإنما یصح بلفظ تزویج ونکاح) لأنہما=