محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
علاتی اور اخیافی بھائی بہن کا رشتہ مسئلہ(۱۳۶): اگر کوئی عورت مرد بن جائے اور اس سے کوئی اولاد بھی ہو ، اور مرد بننے کے بعد بھی کوئی اولاد پیداہوئی ہو، تو ان دونوں کے درمیان رشتۂ ازدواج قائم نہیں ہوسکتا ہے، بلکہ حرام ہے، اگرچہ اس کی پیدائش پر اس کی صفت جداگانہ تھی، پھر بھی ایک ذات سے مولود ہونے کی وجہ سے ان کے درمیان ازدواج کا تعلق درست نہیں ہے، جس طرح عینی بھائی بہن سے نکاح حرام ہے، اسی طرح علاتی اور اخیافی بھائی بہن سے بھی حرام ہے، ہر ایک کی تولید کے وقت مولود منہ کی جو صفت تھی اسی کے اعتبار سے رشتہ بھی قائم کیا جائے گا۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {حرمت علیکم أمّہٰتکم وبنٰتکم وأخوٰتکم} ۔ (النساء : ۲۳) ما في ’’ التفسیر المنیر‘‘ : النوع الثالث : من المحرمات ، الأخوات ، ویدخل فیہ الأخوات من الأب والأم معاً ، والأخوات من الأب فقط ، والأخوات من الأم فقط ۔ (۴/۲۵) ما في ’’ صفوۃ التفاسیر ‘‘ : (وأخوٰتکم) أي شقیقۃ کانت أو لأب أو لأم ۔ (۱/۲۴۶ ، التفسیر المنیر :۲/۶۴۶) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن ابن عباس : ’’ حرُم من النسب سبع ، ومن الصِّہر سبع ، ثم قرأ : {حرمت علیکم أمہٰتکم} الآیۃ ۔ ]سورۃ النساء : ۲۳[ الحدیث ‘‘ ۔ (ص/۹۴۱ ، کتاب النکاح ، باب ما یحل من النساء وما یحرم ، رقم الحدیث : ۵۱۰۵) ما في ’’ فتح القدیر لإبن الہمام ‘‘ : عن ابن عباس في آخر الحدیث : ثم قرأ : حرمت علیکم أمہٰتکم حتی بلغ ، وبنات الأخ وبنات الأخت ، ثم قال : ہذا النسب ۔ (۹/۱۹۳ ، کتاب النکاح ، رقم الباب : ۲۴) ما في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : (عن ابن عباس قال : حرم) بتشدید الراء مجہول ، أي جعل حراماً (من النسب سبع) أي نسوۃ ہنّ الأم والبنت والأخت والعمۃ والخالۃ وبنت الأخ وبنت=