محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ماہنامہ رسائل ومجلات کی لائف ممبری مسئلہ(۳۰۹): آج کل بہت سے ادارے ماہنامہ رسائل وجرائد اور اخبارات شائع کرتے ہیں ، اور اس ماہنامہ وغیرہ کی لائف ممبری فیس وصول کرتے ہیں، کیوں کہ لائف ممبر در حقیقت ایک اعزازی رکن ہوتا ہے، اور وہ جو رقم دیتا ہے اس سے اس کا مقصود ادارے کو عطیہ دینا ، اس کی اعانت ومدد کرنا ہوتا ہے، اس لیے یہ صورت جائز ہے، اور جو پرچہ یا رسالہ اس کے پاس پابندی سے پہنچتا ہے، وہ بھی اعزازی طریقے پر ادارہ کی طرف سے ہدیہ ہوتا ہے، یہ خرید وفروخت کا معاملہ نہیں، کہ مبیع وثمن کو کسی درجہ مجہول مان کر اسے ناجائز قرار دیا جائے، لہٰذا کسی رسالہ یا مجلہ کا لائف ممبر بننا شرعاً جائز ودرست ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن عمر قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ ومن صنع إلیکم معروفاً فکافئوہ ، فإن لم تجدوا ما تکافئوا بہ فادعوا لہ حتی ترو أنکم قد کافئتموہ ‘‘۔ (ص/۲۳۵) ما في ’’ کنز العمال ‘‘ : ’’ تہادوا تحابوا وتصافحوا یذہب الغلّ عنکم ‘‘ ۔ [ابن عساکر عن أبي ہریرۃ] ۔ (۶/۴۴ ، الفصل الثالث في الہدیۃ والرشوۃ) ما في ’’ البحر الرائق شرح الکنز ‘‘ : ہي تملیک العین بلا عوض وتصح بإیجاب وقبول کوہبت ۔ (کنز الدقائق) ۔ وفي البحر : قولہ : (ہي تملیک العین بلا عوض) فخرجت الإباحۃ والعاریۃ والإجارۃ والبیع ۔ (۷/۴۸۳ ، کتاب الہبۃ) ما في ’’ الجوہرۃ النیرۃ ‘‘ : وفی الشرع ؛ عبارۃ عن تملیک الأعیان بغیر عوض ، وہي جائزۃ بالکتاب، وہو قولہ تعالی : {فإن طبن لکم عن شيء فکلوہ ہنیٓئاً مریٓئاً} ۔ أي ہنیئاً لا إثم فیہ ۔ مریئاً لا ملامۃ فیہ ۔ (۲/۲۰۰ ، کتاب الہبۃ) (ماہنامہ ترجمان القرآن: ص/۴۱، اپریل: ۲۰۱۰ء) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : الہبۃ : عقد یفید التملیک بلا عوض حال الحیاۃ تطوعًا ۔ (۵/۳۹۸۰ ، الفصل السادس الہبۃ)