محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کھیل کے جواز وعدمِ جواز کی شرطیں مسئلہ(۶۵۸): ہر ایسا کھیل جو انسان کو اس پر واجب حقوق سے غافل کردے، خواہ حقوق اللہ ہوں یا حقوق العباد،یا منکرات ومنہیاتِ شرعیہ پرمشتمل ہو، یا اس کے نقصانات اس کے فوائد سے زیادہ ہوں، ناجائز ومکروہ تحریمی ہے، اور شریعتِ اسلامیہ اپنے ماننے والوں کو اس طرح کا کھیل کھیلنے سے منع کرتی ہے، کرکٹ چوں کہ بہت سے دینی ودنیوی خرابیوں کا مجموعہ ہے ، مثلاً: اس میں مشغول ہونے کی وجہ سے نماز باجماعت کا فوت ہونا بلکہ قضا ہوجانا (۱)، ملازمین کے فرائض وواجبات میں کوتاہی وخلل کا واقع ہونا (۲)، اپنے قیمتی اوقات واموال کو ضائع کرنا (۳) ،کسی ٹیم کے ہارنے پر اس کو ذلیل ورسوا کرنا(۴)، اور یہ سب اُمور ناجائز ومنع ہیں، نیز شریعت ہر اس ذریعے سے بھی منع کرتی ہے، جو انسان کو برائی تک پہنچاتا ہے (۵) ، لہٰذا ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پورے وثوق کے ساتھ یہ کہا جاسکتا ہے کہ کرکٹ کھیلنا شرعاً ناجائز ہے۔لیکن اگر کرکٹ کا کھیل مذکورہ تمام ممنوعاتِ شرعیہ سے پاک ہو، تو پھر اس کے کھیلنے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے، جب کہ واقعہ اورمشاہدہ اس کے خلاف ہے۔ ------------------------------ والحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : والجماعۃ سنۃ مؤکدۃ للرجال ، قال الزاہدي : أرادوا بالتاکید الوجوب ۔ (۲/۲۸۷ ، کتاب الصلاۃ ، باب الإمامۃ ، بیروت)=