محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شریک کا انتقال ہوجائے مسئلہ(۳۸۹): شرکت کے دوران جب کسی ایک شریک کا انتقال ہوجائے، تو شرکت خود بخود ختم ہوجاتی ہے، اور دوسرا شریک فوت شدہ شخص کے مال میں تصرف کرنے کا مجاز نہیں ہوتا(۱) ، ہاں !اگر دو سے زائد شریک ہوں، تو مرنے والے کے حصہ کو الگ کرکے دیگر شرکاء اپنی تجارت آگے بڑھا سکتے ہیں۔(۲)شریک پاگل ہوجائے مسئلہ(۳۹۰): شرکاء میں سے کوئی شریک پاگل ہوگیا، یا ایسا دائمی مریض بن گیا، جس میں اس کی عقل جاتی رہی، تو اگر دو شریک ہوں تو عقد شرکت ختم ہوجائے گا، اور اگر دو سے زائد شریک ہوں، تو صرف اس شریک کی شرکت فسخ ہوگی جو پاگل یا دائمی مریض ہوا، اورباقی شرکاء اپنی شرکت جاری رکھ سکتے ہیں۔(۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (وتبطل الشرکۃ) أي شرکۃ بموت أحدہما علم الآخر أو لا لأنہ عزل حکمي ۔ (۶/۳۹۴ ، تبیین الحقائق :۴/۲۵۶، فصل في الشرکۃ الفاسدۃ ، الفتاوی الہندیۃ :۲/۳۳۵ ، الباب الخامس فی الشرکۃ الفاسدۃ) (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : فلو کانوا ثلاثۃ فمات أحدہم حتی انفسخت في حقہ لا تنفسخ فی حق الباقین ۔ (۶/۳۹۴ ، الفتاوی الہندیۃ :۲/۳۳۵) (فتاوی حقانیہ:۶/۳۲۴، محمود الفتاوی:۲/۳۴۹) (۳) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وتبطل الشرکۃ أي شرکۃ العقد بموت أحدہما علم الآخر أو لا لأنہ عزل حکمي ولو حکماً ۔۔۔۔۔ وبجنونہ مطبقاً ۔ (در مختار) ۔ وفي الشامیۃ : فلو کانوا ثلاثۃ فمات أحدہم حتی انفسخت في حقہ لا تنفسخ في حق الباقین ۔ (۶/۳۹۴،=