محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بازی لگانا مسئلہ(۳۳۲): چند لوگوں نے مل کر کسی شیٔ کی بازی لگائی ہو، مثلاً ؛ جوا، تاش، شطرنج وغیرہ میں ہار جیت کی شرط پر کوئی چیز یا رقم لگائی گئی ہو، تو وہ شیٔ یا رقم جیتنے والے شخص کے لیے جائز نہیں ہوگی، اور وہ اس کا مالک نہ ہونے کی وجہ سے اسے آگے کسی اور کے ہاتھ نہ فروخت کرسکتا ہے، اور نہ خود استعمال کرسکتا ہے، بلکہ اسے شکست خوردہ فریق کو لوٹانا لازم ہے، اگر وہ معلوم ہو، اور اگر معلوم نہ ہو، توپھر اصل مالک کی نیت سے صدقہ کردینا لازم ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{یآیہا الذین اٰمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجسٌ من عمل الشیطٰن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون} ۔ (سورۃ المائدۃ :۹۱) ما في ’’ التفسیر المنیر ‘‘ : والمیسر حرام أیضاً ، وکل شيء من القمار فہو من المیسر حتی لعب الصبیان بالجوز، وورد عن علي رضي اللّٰہ عنہ أنہ قال : ’’ الشطرنج من المیسر ‘‘ ۔ وکذا النرد إذا کان علی مال ، فإذا لم یکن الشطرنج أو النرد علی مال ، فإن الجمہور حرّموہ أیضاً لأنہ موقع في العداوۃ والبغضاء ، وصاد عن ذکر اللّٰہ وعن الصلاۃ ۔ (۴/۴۰) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : {فاجتنبوہ} یرید ابعدوہ واجعلوہ ناحیۃ ، فأمر اللّٰہ تعالی باجتناب ہذہ الأمور ، واقترنت بصیغۃ الأمر مع نصوص الأحادیث وإجماع الأمۃ ، فحصل الاجتناب في جہۃ التحریم ۔ [۶/۲۸۸] ۔۔۔۔۔۔۔ ہذہ الآیۃ تدل علی تحریم اللعب بالنرد والشطرنج قماراً أو غیر قمار ۔۔۔۔۔۔۔۔ قد جمع اللّٰہ تعالی بین الخمر والمیسر في التحریم ، ووصفہا جمیعاً بأنہما یوقعان العداوۃ والبغضاء بین الناس ، ویصُدّان عن ذکر اللّٰہ تعالی ، وعن الصلاۃ ۔ (۶/۲۹۱) ما في ’’ مشکوٰۃ المصابیح ‘‘ : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :’’ إن اللّٰہ تعالی حرّم الخمر والمیسر=