محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹی وی (TV)ام الخبائث مسئلہ(۵۳۸): ٹی وی (TV)ام الخبائث ہے، معاشرہ میں عریانی ، فحاشی زناکاری، بدکاری، ڈاکہ زنی، اولاد کا بے مہار ہو کر اپنے والدین کے لیے وبال جان بننے، نوجوانوں کے دین سے برگشتہ ہونے اور پورے معاشرے کے لیے ناسور بننے کا ذریعہ اور اصل سبب ہے، جو وعیدیں تصویر کے مسئلہ میں لکھی گئی ہیں، وہ تمام وعیدیں ٹی وی پر بطریقِ اَولیٰ منطبق ہوتی ہیں، جو شخص اس گناہِ کبیرہ اور بے حیائی کا مرتکب ہو ، وہ بہت بڑا فاسق ہے، اور اس کی شہادت مردود ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللّٰہ تعالی في باب قبول الشہادۃ وعدمہ : تقبل من أہل الہواء أي أصحاب بدع (إلی أن قال) ومن یرتکب صغیرۃ بلا اصرار إن اجتنب الکبائر ، وغلب صوابہ علی صغائرہ ’’ درر ‘‘ وغیرہا ، وقال : وہو معنی العدالۃ ، وفي الخلاصۃ : کل فعل یرفض المروء ۃ والکرم کبیرۃ ، وأقرہ ابن کمال وقال : ومتی ارتکب کبیرۃ سقطت عدالتہ ۔ (۲/۹۳ ، الشہادات ، باب القبول وعدمہ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وقال العلامۃ ابن عابدین الشامي رحمہ اللّٰہ تعالی معزیاً إلی الفتاوی الصغری : العدل من یجتنب الکبائر کلہا ، حتی لو ارتکب کبیرۃ تسقط عدالتہ ، وفي الصغائر العبرۃ للغلبۃ ، أو الإصرار علی الصغیرۃ ، فتصیر کبیرۃ ، ولذا قال : وغلب صوابہ ، قال في الہامش : لا تقبل شہادۃ من یجلس مجلس الفجور والمجانۃ والشرب وإن لم یشرب ہکذا في المحیط والفتاوی الہندیۃ ، وفیہا : والفاسق إذا تاب لا تقبل شہادتہ ما لم یمض علیہ زمان یظہر علیہ أثر التوبۃ ، والصحیح أن ذلک مفوض إلی رأي القاضي ۔ قولہ : (کبیرۃ) الأصح أنہا کل ما کان شیعاً بین المسلمین ، وفیہ ہتک حرمۃ الدین کما بسطہ القہستاني وغیرہ ، کذا في شرح الملتقی ، وقال في الفتح : وما في الفتاوی الصغیر : =