محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
معمہ (Puzzle) کا شرعی حکم مسئلہ(۳۵۰): آج کل اخبار ورسائل اور جرائد میں ذہنی یا علمی معمے دیئے جاتے ہیں، جنہیں حل کرکے بھیجنا ہوتا ہے، جو کوئی حل کرکے بھیجتا ہے، اگر اس کے جوابات اور حل صحیح ہیں، تو اسے انعامی شکل میں کچھ رقم یا کوئی اور چیز دی جاتی ہے، واضح ہو کہ صحیح جوابات کے ساتھ بہت سے امیدواروں کے خطوط موصول ہونے کی صورت میں ان کے مابین قرعہ اندازی کی جاتی ہے، جن تین یا پانچ کا نام نکل آتا ہے، صرف انہیں کو انعام وغیرہ دیا جاتا ہے، شرعاً یہ قمار (Gambling)کی مروجہ صورتوں میں سے ایک صورت ہے، اخبار یا معمہ کا ٹکٹ خرید کر معمہ پُر کرنے والا گویا عوض ادا کرتا ہے، اس مقابلے سے جو عوض ملتا ------------------------------ =ودلیل التحریم من الکتاب قول اللّٰہ تعالی : {وأحل اللّٰہ البیع وحرم الربوا} ۔ (۲۲/۵۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : الربا ہو لغۃ : مطلق الزیادۃ ۔ [در مختار] ۔ وفي الشامیۃ : قال العلامۃ الشامي رحمہ اللہ تعالی : فضل مال بلا عوض في معاوضۃ مال بمال ۔ ’’ کنز ‘‘ ۔ وجید مال الربا ۔۔۔۔۔۔۔ وردیئہ سواء ، قولہ : (سواء) أي فلا یجوز بیع الجید بالردي مما فیہ الربا إلا مثلا بمثل ۔ ’’ہدایہ‘‘ ۔ (۷/۳۰۱ - ۳۱۳ ، کتاب البیوع ، باب الربا ، مطلب في استقراض الدراہم عدداً) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ :(فضل مال بلا عوض في معاوضتہ مال بمال) وما فيالقنیۃ : وہو محرم بالکتاب والسنۃ والإجماع ، أما الکتاب : فآیات منہا : {وحرم الربوا} ]البقرۃ : ۲۷۵[ ۔ {لا تأکلوا الربوا} ]آل عمران : ۱۳۰[ ۔ {یمحق اللّٰہ الربوا} ]البقرۃ : ۲۷۶[ ۔۔۔۔۔ وأما السنۃ فأکثر من أن تحصی : ۔۔۔۔۔ وفي الخلاصۃ : لو قضی بجواز بیع الدراہم بالدرہمین یداً بید بأعیانہما أخذاً بقول ابن عباس لا ینفذ ۔ (۷/۲۱۰ ، کتاب البیع ، باب الربا) (جدید مسائل کا حل :ص/۱۸۲)