محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حقوق العباد کی اہمیت وفضیلت مسئلہ(۱۹۸): شریعت میں حقوق العباد کی بڑی فضیلت آئی ہے، یہاں تک کہ کافروں کے ساتھ بھی امانتداری کا ثبوت دینے کا حکم دیاگیا (۱)، حقداروں کے حقوق کی پا مالی ، ان کے لیے مضرت کا سبب ہوتی ہے،اس لیے دوسروں کو ایذا پہنچانے پر ڈرایا دھمکایا گیا ہے(۲)، چنانچہ حدیث پاک میں وارد ہے کہ کل قیامت کے روز ایک شخص ؛ نماز ، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ عبادات اور نیکیاں لے کر آئے گا، لیکن کسی کو گالی دی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، تو اہلِ حقوق آئیں گے اور اپنے حقوق کی پا مالی پراس کی نیکیاں لے جائیں گے(۳)، اس سے بڑھ کر اور کیا خسارہ ہوسکتا ہے۔ ------------------------------ =الحلال فریضۃ بعد الفریضۃ ‘‘ ۔ رواہ البیہقي في شعب الإیمان ۔ (ص/۲۴۲، باب الکسب وطلب الحلال) ما في ’’ ہامش مشکوۃ المصابیح ‘‘ : قولہ : فریضۃ - أي علی من احتاج إلیہ لنفسہ أو لمن یلزم مؤنتہ والمراد بالحلال غیر الحرام المتیقن لیشمل المشتبہ لما مر في الحادث ثم ان التنزہ عن المشتبہ احتیاط لا فرض ۔ ثم ہذہ الفریضۃ لا یخاطب بہا کل أحد بعینہ لأن کثیرا من الناس یجب نفقتہ علی غیرہ ۔ قولہ : بعد الفریضۃ - کنایۃ عن أن فرضیۃ طلب کسب الحلال لیس في مرتبۃ فرضیۃ الصلاۃ والصوم والحج وغیرہا ، وقیل : معناہ أنہ فریضۃ متعاقبۃ یعاقب بعضہا البعض لا غایۃ لہ أي مستمرۃ فرض دائمي إذ کسب الحلال أصل الورع وأساس التقوی ۔ ۱۲۔ (ص/۲۴۲) ما في ’’ کنز العمال ‘‘ : قال علیہ الصلاۃ والسلام : ’’ طلب الحلال واجب علی کل مسلم ‘‘ ۔ وفیہ أیضًا : ’’ طلب الحلال فریضۃ بعد الفریضۃ ‘‘ ۔ (۴/۴) (۶) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : وقال : ’’ التاجر الصدوق الأمین مع النبیین والصدیقین والشہداء ‘‘ ۔ (۱/۲۲۹)=