محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مصافحہ کا مسنون طریقہ مسئلہ(۲۴): مصافحہ دونوں ہاتھ سے مسنون ہے، جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’باب المصافحۃ ‘‘ کا عنوان قائم کیا ، اور ابن مسعودص کی روایت ذکر کی ہے، ’’ عَلَّمَنِيْ النَّبِيُّ ﷺ الْتَّشَہُّدَ وَکَفِّيْ بَیْنَ کَفَّیْہِ‘‘(۱)، یعنی آپ انے مجھے تشہد کی تعلیم دی اس حالت میں کہ میری ہتھیلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھوں کے درمیان تھی، یہ روایت اس بارے میں صریح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا، رہی یہ بات کہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود ص عنہ نے صرف اپنی ایک ہتھیلی کا ذکرکیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دوسرے ہاتھ کی ہتھیلی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہتھیلی سے ملی ہوئی نہیں تھی، بلکہ اس کے پشت پر تھی، اس لیے انہوں نے اس کا ذکر نہیں کیا، ورنہ یہ بات بعید از عقل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے دونوں مبارک ہاتھوں سے مصافحہ فرمائیں(۲)، اور صحابی ٔ رسول وہ بھی ابن مسعودرضی اللہ عنہ (جو اس امت میں سب سے بڑے فقیہ تھے)؛ صرف ایک ہاتھ سے مصافحہ کریں، نیز اسی روایت سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کے مسنون ہونے کو ثابت فرمایا ہے، اور حماد ابن زید اورعبد اللہ ابن المبارک کے مصافحہ کا ذکر کیا، کہ انہوں نے دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا (۳)، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ’’ وَکَفِّيْ بَیْنَ کَفَّیْہِ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل (دونوں ہاتھ سے مصافحہ ) کے ہوتے ہوئے قابلِ اتباع نہیں ہے۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : حدثنا أبو نعیم قال : حدثنا سیف بن سلیمان قال : =