محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ہے، اس میں ملنے اور نہ ملنے دونوں کا اندیشہ ہے، اس طرح خطر پیدا ہوگیا ، اور اسی کا نام قمار ہے، اورقمار کو شریعتِ مطہرہ نے حرام قرار دیا ہے۔ (۱)تشہیری کیلنڈر یا ڈائری کا ہدیہ مسئلہ(۳۵۱): آج کل بعض ادارے اور تجارتی فرمیں اپنے تشہیری کیلنڈر اور ڈائریاں بعض مخصوص لوگوں کو ہدیۃً دیتے ہیں، اگر یہ کیلنڈر یا ڈائریاں ایسے اداروں کی جانب سے دی جاتی ہوں، جن کی آمدنی شرعاً جائز ہے، تو ان کا لینا جائز ہے، اور اگر ان اداروں کی غالب آمدنی حرام وناجائز ہو، تو ان کا لینا جائز نہیں ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجسٌ من عمل الشیطٰن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون ، إنما یرید الشیطٰن أن یوقع بینکم العداوۃ والبغضآء فی الخمر والمیسر ویصدکم عن ذکر اللّٰہ وعن الصلوٰۃ فہل انتم منتہون} ۔ (سورۃ المائدۃ :۹۰،۹۱) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : وقال قوم من أہل العلم : القمار کلہ من المیسر ۔۔۔۔۔۔۔ وحقیقتہ تملیک المال علی المخاطرۃ ، وہو أصل فی بطلان عقود التملیکات الواقعۃ علی الأخطار ، کالہبات والصدقات وعقود البیاعات ونحوہا ، إذا علقت علی الأخطار ۔ (۲/۵۸۲ ، باب تحریم الخمر ، سورۃ المائدۃ) ما في ’’ مسند أحمد ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن عمرو قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ إن اللّٰہ حرّم علی أمتي الخمر والمیسر ‘‘ ۔ (۶/۱۱۷، ۱۱۸، رقم الحدیث : ۶۵۴۷) (جدید فقہی مسائل:۱/۴۳۰) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : أہدی إلی رجل شیئاً أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس، إلا أن یعلم بأنہ حرام فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغي أن لا یقبل الہدیۃ ولا یأکل الطعام ۔ (۵/۳۴۲ ، الباب الثاني عشر في الہدایا الخ)