محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
خریدار کا بیوپاری سے رہن کا مطالبہ مسئلہ(۵۰۷): کسی شخص نے کسی سے کوئی چیز خریدی، مگر اسے اندیشہ یہ ہے کہ جو چیز میرے ہاتھ بیچی گئی، ہوسکتا ہے وہ چوری کی ہو، اس لیے وہ بیوپاری سے اس کی کسی چیز کو اپنے پاس رہن رکھنے کا مطالبہ کرے، اسے فقہی اصطلاح میں ’’رہن بالدرک‘‘ کہا جاتا ہے(۱)، حضراتِ فقہاء کرام کے نزدیک رہن کی یہ صورت باطل ہے، اور علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے اس کے ناجائز ہونے پر اجماع نقل کیا ہے ۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ العنایۃ ‘‘ : إن الدرک ہو رجوع المشتري بالثمن علی البائع عند استحقاق المبیع ۔ (۶/۲۴۰) (۲) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : والمعاوضات والتملیکات لا یصح أن تضاف إلی المستقبل لما في الإضافۃ من الخطر والغرر ، والرہن بالدرک من ہذا القبیل ۔ (۶/۴۲۲۷ ، رہن بالدرک) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : والرہن بالدرک باطل والکفالۃ بالدرک جائزۃ ، والفرق أن الرہن للاستیفاء قبل الوجوب وإضافۃ التملیک إلی زمان في المستقبل لا تجوز ۔ (۲/۵۲۷) ما في ’’ کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ‘‘ : وإذا اشتری شخص من آخر داراً ولکنہ خشي أن تکون مملوکۃ لغیرہ ، أو لغیرہ فیہا حق فأخذ منہ رہنا علی ہذا الخوف ، فإن الرہن یقع باطلاً ویسمی رہن الدرک ، لأن الخوف لیس مالاً حتی یصح أن یکون سبباً للرہن ۔ (۲/۲۷۶ ، شروط الرہن ، الجوہرۃ النیرۃ :۱/۵۱۷) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۷۳)