محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
خنزیر کی کھال سے جلدکی پیوندکاری مسئلہ(۶۳۷):عام حالات میں جلد کی پیوندکاری کے لیے خنزیر کی کھال کا استعمال جائز نہیں ہے، البتہ اضطراری و مجبوری کی صورت میں شریعت بقدرِ ضرورت ناجائز چیزوں کے استعمال کی بھی اجازت دیتی ہے۔(۱) ------------------------------ =ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : الحالۃ الأولیٰ : یحرم فیہا فعلہ ، وذلک عند خوف الہلاک بسبب قطعہ ۔ الحالۃ الثانیۃ : یباح فیہا فعلہ ، وذلک عند خوف الہلاک بسبب ترکہ ۔ الحالۃ الثالثۃ : الکراہۃ فیما عدا ذلک ۔ (ص/۳۰۲ ، ۳۰۳ ، المسألۃ الأولی : ہل یکرہ قطع البواسیر؟ ، فقہ النوازل :۴/۲۱۴ ، قضایا الطبیۃ المعاصرۃ :ص/۵۳۳) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : أکثر ما یخاف لا یکون ۔ (ص/۶۲، القاعدۃ : ۴۷) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إنما حرّم علیکم المیتۃ والدّم ولحم الخنزیر ومآ اہل بہ لغیر اللّٰہ ، فمن اضطرّ غیر باغ ولا عاد فلٓا إثم علیہ إن اللّٰہ غفور رحیم} ۔ (البقرۃ :۱۷۳) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : ان نقل الأعضاء لا یخلو إما أن یکون من إنسان أو حیوان إلی إنسان ۔۔۔۔۔ وأما إن کان النقل من حیوان فلا یخلو ذلک الحیوان المنقول منہ العضو من حالتین ؛ الأولی : أن یکون طاہراً ، وحکم النقل الجواز ، الثانیۃ : أن یکون نجسا ، وحکم النقل التحریم إلا عند الضرورۃ واللّٰہ تعالی أعلم ۔ (ص/۴۰۲ ، ۴۰۳ ، المطلب الثاني حکم النقل العضو من حیوان إلی الإنسان)