محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجرت کی تعیین مسئلہ(۴۲۲): کوئی شخص کسی کو اپنی چیز فروخت کرنے کا وکیل بنائے، اور اس کی اجرت متعین نہ کرے، بلکہ اسے یہ کہے کہ مجھ کو اتنی اتنی قیمت چاہیے، اس سے زائد جتنی بھی رقم ملے گی وہ آپ کی اجرت ہوگی، شرعاً یہ معاملہ درست نہیں ہے، کیوں کہ اس میں اجرت مجہول ہے۔(۱) ------------------------------ =استأجر رجلان أو ثلاثۃ رجلا لرعي غنم لہما أو لہم خاصۃ کان أجیر خاصاً ۔۔۔۔۔۔ قولہ : (عملاً مؤقتاً) خرج من یعمل لواحد من غیر توقیت کالخیاط ۔ (۹/۸۱) (۲) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (الأجراء علی ضربین : مشترک وخاص ، فالأول من یعمل لا لواحد) کالخیاط ونحوہ (أو یعمل لہ عملاً غیر مؤقت) ۔ [در مختار] ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (من یعمل لا لواحد) قال الزیلعي : معناہ من لا یجب علیہ أن یختص بواحد عمل لغیرہ أو لم یعمل ۔ (۹/۸۱ ، کتاب الإجارات ، مطلب أجیر خاص) (۳) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قولہ : (ولیس للخاص أن یعمل لغیرہ) بل ولا أن یصلي النافلۃ ۔ قال في التاترخانیۃ : وفي فتاوی الفضلي : وإذا استأجر رجلا یوما یعمل کذا فعلیہ أن یعمل ذلک العمل إلی تمام المدۃ ولا یشتغل بشيء آخر سوی المکتوبۃ ۔ وقد قال بعض مشایخنا : لہ أن یؤدي السنۃ أیضا ، واتفقوا أنہ لا یؤدي نفلا ، وعلیہ الفتوی ۔ (۹/۹۶، مطلب لیس للأجیر الخاص أن یصلي النافلۃ ، بیروت) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (ولا یستحق المشترک الأجر حتی یعمل کالقصار ونحوہ) کفتال وحمال ودلال وملاح ۔ [در مختار] وفي الشامیۃ : قولہ : (حتی یعمل) لأن الإجارۃ عقد معاوضۃ فتقتضي المساواۃ بینہما ، فما لم یسلم المعقود علیہ للمستأجر لا یسلم لہ العوض والمعقود علیہ ہو العمل أو أثرہ علی ما بینا ، فلا بد من العمل ۔ زیلعي ۔ (۹/۸۸، مبحث للأجیر المشترک ، بیروت) الحجۃ علی ما قلنا : =