محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سنگِ مرمر پر آیاتِ قرآنی کندہ کرانا مسئلہ(۶۴): مساجد میں سنگِ مرمر پر آیاتِ قرآنی کندہ کرانے کو فقہاء کرام نے بے ادبی کے احتمال کی وجہ سے مکروہ لکھا ہے، لیکن اگر کندہ ہوکر لگ گئے ہوں، تو اب اس کا اکھاڑنا بے ادبی ہے، لہٰذا اب اُسے اُس کی حالت پر چھوڑ دیا جائے۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولیس بمستحسن کتابۃ القرآن علی المحاریب والجدران لما یخاف من سقوط الکتابۃ وأن توطأ ، وفي جمع النسفي : مصلی أو بساط فیہ أسماء اللہ تعالی یکرہ بسطہ واستعمالہ في شيء ۔ (۱/۱۰۹ ، کتاب الصلاۃ ، الباب السابع ، فصل کرہ غلق باب المسجد) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : أقول : في فتح القدیر : وتکرہ کتابۃ القرآن وأسماء اللہ تعالی علی الدراہم والمحاریب والجدران وما یفرش ۔ واللہ تعالٰی أعلم ۔ (۱/۲۸۹ ، کتاب الطہارۃ ، قبیل باب المیاہ) ما في ’’ فتاوی قاضي خان ‘‘ : ولو کتب القرآن علی الحیطان والجدران بعضہم قالوا : یرجی أن یجوز ذلک ، وبعضہم کرہوا ذلک مخافۃ السقوط تحت أقدام الناس ۔ (۴/۳۷۸ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل في التسبیح ، المکتبۃ الحقانیۃ ، الفتاوی الہندیۃ : ۵/۳۲۳ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلۃ)