محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دولہا دولہن کو کرسی پر بٹھانا مسئلہ(۱۸۱): بہت سے مقامات پر یہ رَواج ہے کہ عقد ِنکاح کے وقت دولہا دولہن کو کرسیوں پر بٹھایا جاتا ہے، یہ مزاجِ شریعت اور اصولِ اسلامی کے بالکل خلاف اور غیروں کی تہذیب ہے، اور اسلام نے ہمیں غیروں کی تہذیب اختیار کرنے سے منع کیا ہے، لہٰذا اس سے احتراز لازم وضروری ہے۔(۱)سِہرا باندھنا مسئلہ(۱۸۲): آج کل لوگ دولہے کوسِہرا باندھتے ہیں ، حالانکہ یہ ہندوانہ رسم ہے ،جس کی اتباع و تقلید سے ہمیں منع کیا گیا ہے، لہٰذا اس کا ترک واجب ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا ترکنوآ إلی الذین ظلموا فتمسّکم النار} ۔ (سورۃ ہود :۱۱۳) ما في ’’ التفسیر المظہري ‘‘ : قال ابن عباس : أي لا تمیلوا ، الرکون المحبۃ والمیل بالقلب، وقال أبوالعالیۃ : لا ترضوا بأعمالہم ، وقال عکرمۃ : لا تطیعوہم ، قال البیضاوي : لا تمیلوا إلیہم أدنی میل فإن الرکون ہو المیل الیسیر کالتزین بزیہم وتعظیم ذکرہم ۔ (۴/۴۲۰) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : قال قتادۃ : معناہ لا تؤدوہم ولا تطیعوہم ، وقال ابن جریج : لا تمیلوا إلیہم ، وقال أبو العالیۃ : لا ترضوا بأعمالہم ۔ (۹/۱۰۸) ما في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : ’’ أبغض الناس إلی اللہ ثلاثۃ : ملحد في الحرم ، ومبتغ في الإسلام سنۃ الجاہلیۃ ، ومطلب دم امرئ مسلم بغیر حق لیہریق دمہ ‘‘ ۔ (۲/۱۰۱۶) ما في ’’ فتح الباري ‘‘ : قولہ : (ومبتغ في الإسلام سنۃ الجاہلیۃ) قیل : المراد من یرید بقاء سیرۃ الجاہلیۃ أو إشاعتہا أو تنفیذہا ۔ (۱۲/۲۶۲، رقم :۶۸۸۲)=