محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کرنسی نوٹوں کی حیثیت مسئلہ(۲۱۳): ہمارے نزدیک کرنسی نوٹوں کی حیثیت ثمنِ خلقی کی طرح ہے، لہٰذا اس اعتبار سے کرنسی کی، کرنسی سے بیع کے دو اصول ہیں: (۱) جب ایک ملک کی کرنسی کا تبادلہ اسی ملک کی کرنسی سے کیا جائے تو نہ کمی وبیشی جائز ہے نہ ادھار، بلکہ برابر سرابر نقد ا نقدی ضروری ہے۔(۱) (۲)دو ملک کی کرنسیاں د ومختلف اَجناس ہیں، اس لیے ان کے باہمی تبادلہ میں کسی خاص قیمت کی پابندی ضروری نہیں، گورنمنٹ یا بینک کے مقررہ نرخ سے کمی وبیشی کے ساتھ باہمی رضامندی سے خریدو فروخت ہو سکتی ہے، البتہ یہ بات ضروری ہے کہ دونوں طرف سے نقد لین دین ہو، اگر ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار ہو ، تو یہ جائز نہیں ہے، کیوں کہ یہ بیعِ صرف ہے، جس میں دونوں طرف سے نقد معاملہ ضروری ہے۔ (۲) اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا دوسرا فقہی سیمینار جو ۸؍ تا ۱۱؍ دسمبر ۱۹۸۹ء ، مطابق ۸؍تا ۱۱؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۰ھ ، میں منعقد ہوا تھا، اس کے عناوین میں سے ایک عنوان ’’کرنسی نوٹوں کی شرعی حیثیت ‘‘بھی تھا، اس سیمینارمیں کرنسی نوٹوں کے متعلق جو تجاویز منظور ہوئی تھیں ، وہ درج ذیل ہیں: ۱- کرنسی نوٹ سندو حوالہ نہیں بلکہ ثمن ہے، اور اسلامی شریعت کی نظر میں کرنسی نوٹوں کی حیثیت زر اصطلاحی وقانونی کی ہے ۔ (۳) ۲- عصر حاضر میں نوٹوں نے ذریعۂ تبادلہ ہونے میں مکمل طور پر زر خلقی (سونا چاندی) کی جگہ لے لی ہے، اور باہمی لین دین نوٹوں کے ذریعہ انجام پاتا ہے، اس لیے کرنسی