محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مشترکہ تجارت میں منافع کا مالک کون ؟ مسئلہ(۴۰۰): بیٹا باپ کے کاروبار میں شریک رہے، تو اس کاروبار سے حاصل ہونے والا پورا نفع باپ کی ملکیت شمار ہوگا، کیوں بیٹے کی حیثیت معین ومددگار کی ہے، لہٰذا باپ اپنی زندگی میں اس مال میں جیسا چاہے تصرف کرسکتا ہے ۔ تاہم رأس المال دونوں کا مشترک ہو، اور تقسیم منافع پر معاہدہ بھی ہوا ہو، تو پھر منافع حسبِ معاہدہ تقسیم ہوں گے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : الأب وابنہ یکتسبان في صنعۃٍ واحدۃٍ ولم یکن لہما شيء فالکسب کلہ للأب إن کان الإبن في عیالہ لکونہ معیناً لہ ، ألا تری لو غرس شجرۃً تکون للأب ۔ (۶/۳۹۲ ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : أب وابن یکتسبان في صنعۃٍ واحدۃٍ ولم یکن لہما مال فالکسب کلہ للأب إذا کان الإبن في عیال الأب لکونہ معیناً ألا تری أنہ لو غرس شجرۃً تکون للأب ، وکذا الحکم فی الزوجین إذا لم یکن لہما شيء ثم اجتمع بسعیہما أموال کثیرۃ فہي للزوج، وتکون المرأۃ معینۃ لہ إلا إذا کان لہا کسب علی حدۃ فہو لہا ۔ (۲/۳۲۹) (فتاوی حقانیہ : ۶/۳۳۶)