محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ایکسرے(X-Ray) کے ذریعہ طبی جانچ مسئلہ(۶۰۸): ایکسرے (X-Ray)کے ذریعہ طبی جانچ کرانا جائز ہے، اور اس کے لیے ایکسرے کا نکالنا بھی درست ہے ۔(۱) ------------------------------ =(۲) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : (حامل ماتت وولدہا حيّ) یضطرب (شُقّ بطنہا) من الأیسر (ویُخرج ولدہا) ولو بالعکس ، وخیف علی الأم قُطع وأخرج لو میتاً ، وإلا لا ، کما في کراہیۃ الاختیار ۔ (۳/۱۳۶ ، کتاب الصلوٰۃ ، مطلب فی دفن المیت) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : في فتاویٰ أبي اللیث رحمہ اللّٰہ تعالی في امرأۃ حامل ماتت وعلم أن ما فی بطنہا حي فإنہ یشق بطنہا من الشق الأیسر ۔ (۵/۳۶۰ ، الباب الحادی والعشرون فیما یسع من جراحات بني آدم والحیوانات ، فتاوی قاضي خان علی ہامش الہندیۃ :۱/۱۸۸، باب فی غسل المیت وما یتعلق بہ) ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : الضرورات تتقدر بقدرہا ۔ (ص/۸۹ ، رقم القاعدۃ :۱۷۱) (فتاوی رحیمیہ: ۱۰/۱۸۵، فتاوی محمودیہ: ۱۸/۲۸۸؍۲۸۹، کفایت المفتی: ۹/۱۵۱، جدید مسائل کا حل:ص/۵۴۳) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : تعتبر الأشعۃ السنیۃ من أخطر الوسائل المستخدمۃ في مہمۃ الفحص الطبي ۔۔۔۔۔۔۔ ولا شک في أن کثیراً من الأمراض الجراحیۃ التي جرت عادۃ الأطباء بإحالۃ المصابین بہا إلی التصویر بالأشعۃ قد توفرت فیہا الحاجۃ الداعیۃ ، فعلی سبیل المثال مرض القرحۃ المعدیۃ ۔۔۔۔۔۔۔ کل ہذہ الأمراض وأمثالہا توفرت فیہا الحاجۃ الداعیۃ إلی تصویرہا والتأکد من وجودہا ما دام أن الطبیب قد اطلع علی بعض الدلائل والإمارات الموجبۃ للتأکد من وجودہا أثناء قیامہ بمہمۃ الفحص المبدئي ، وإذا ثبت القول بجواز التصویر بالأشعۃ عند الحاجۃ ، فإنہ ینبغي علی الطبیب المختص بمہمۃ التصویر أن یتقید بقدر الحاجۃ للقاعدۃ الشرعیۃ التي تقول : ’’ ما أبیح للضرورۃ یقدر بقدرہا ‘‘ ۔ (ص/۲۲۷ - ۲۳۰ ، المطلب الرابع في حکم الفحص بالأشعۃ السنیۃ) (جدید فقہی مسائل:۱/۳۲۲)