محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
قیمت کی ادائیگی اور اس کے تعیُّن میں طرفین کی مرضی مسئلہ(۲۹۹): بہت سے علاقوں میں یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ خریدار کوئی سامان مثلاً: زرعی ادویات خریدتے وقت دکاندار سے یوں کہتا ہے کہ اس کی قیمت آپ کی مرضی کی ہوگی، اور ادائیگی میری اپنی مرضی سے ہوگی، آپ اپنی مرضی کے مطابق جو قیمت لگانا چاہیں لگالیں، میں جب چاہوں گا آپ کی مقرر کردہ قیمت ادا کردوں گا، چوں کہ اس صورت میں مدت کے اندر جہالتِ فاحشہ پائی جاتی ہے، لہٰذا خرید وفروخت کی یہ صورت جائز نہیں(۱)،البتہ جواز کی صورت یہ بن سکتی ہے کہ خرید وفروخت کرتے وقت یہ طے کرلیا جائے کہ ادائیگی کی مدت کیا ہوگی اور اس مدت کے آنے پر خریدار ادائیگی کا پابند ہو، البتہ اگر دکاندار اپنی طرف سے خوش دلی کے ساتھ مزید چند دنوں کی مہلت دینا چاہے، تو دے سکتا ہے۔(۲) ------------------------------ =(۱/۲ ، کتاب البیوع ، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ) ما في ’’ حاشیۃ الدسوقي ‘‘ : ینعقد البیع بما یدل علی الرضا من العاقدین کالکتابۃ والإشارۃ والمعاطاۃ ۔ (۳/۳ ، دار الفکر بیروت ، بحوالہ : انٹرنیٹ اور جدید ذرائع ابلاغ:ص/۲۲۶) ما في ’’ الشرح الکبیر ‘‘ : ینعقد البیع بما یدل علی الرضا من قول أو کتابۃ أو إشارۃ منہما أو من أحدہما ۔ (۳/۳ ، دار الفکر بیروت ، بحوالہ : انٹرنیٹ اور جدید ذرائع ابلاغ:ص/۲۶۸) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا إذا تداینتم بدین إلیٓ أجل مسمًّی فاکتبوہ}۔ (سورۃ البقرۃ :۲۸۲) ما في ’’ حاشیۃ ابن عابدین ‘‘ : اعلم أن البیع بأجل مجہول لا یجوز إجماعًا سواء کانت الجہالۃ متقاربۃ کالحصاد والدیاس مثلا أو متفاوتۃ کہبوب الریح وقدوم واحدٍ من سفرہ ۔=